اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے ممکنہ معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
گزشتہ روز قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان التھانی نے قطر میں رات گئے ایک پریس کانفرنس کے دوران تصدیق کی کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحلے پر مشتمل ہوگا، معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔
غزہ میں امن منصوبے کا پہلا مرحلہ 42 دن یا 60 دن تک جاری رہنے والی جنگ بندی ہے، پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 سو میٹر تک خود کو محدود کرلے گی، جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔
یہ پڑھیں: حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ
پہلے مرحلے میں غزہ میں موجود 33 اسرائیلی مغویوں کو بھی رہا کیا جائے گا، اسرائیل زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر سفر کی اجازت دے گا، اس مرحلے کے آغاز کے سات روز بعد اسرائیل مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دے گا، اس دوران اسرائیلی فوج مصر کے ساتھ سرحد جسے فلاڈیلفی راہداری کہا جاتا ہے، سے پیچھے ہٹ جائے گی اور آئندہ مراحل میں اس علاقے سے واپس چلی جائے گی۔
دوسرے مرحلے میں زندہ مرد فوجیوں اور شہریوں کو اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا، جبکہ مارے جانے والے یرغمالیوں کی لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کی جائیں گی۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ہی اپنے فوجیوں کو مکمل طور پر واپس بلالے گا، معاہدے کا تیسرا مرحلہ غزہ کی تعمیر نو سے ہے، حماس اور اسرائیل کی جنگ کے دوران غزہ کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے لہٰذا اس مرحلے تعمیرِ نو کا کام کیا جائے گا جس میں کئی سال لگیں گے۔
واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل معاہدے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں وقفہ آئے گا، معاہدے سے یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی عمل میں آئے گی۔