حماس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نئی شرائط طے کرنا بند کر دے تو غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے اور قیدیوں کا تبادلہ ممکن ہے۔
اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ آج دوحہ میں برادر قطر اور مصر کی نگرانی میں جاری مذاکرات انتہائی سنجیدہ اور مثبت نوعیت کے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے، بشرطیکہ قابض قوت غیر ضروری شرائط عائد کرنے سے باز رہے۔
غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کے بارے میں امریکا میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے اب کچھ تبصرے بھی سامنے آ رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یقین ہے کہ غزہ جنگ بندی کے معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ ترجمان جان کربی نے فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں اور اسرائیلیوں نے یہ کہا ہے کہ ہم قریب آرہے ہیں، اور اس میں کوئی شک نہیں لیکن ہم اپنی امید پر بھی محتاط ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 14 ماہ کی رکاوٹوں کے بعد اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ، قطر اور مصر کے اعلیٰ عہدیداروں نے حالیہ ہفتوں میں اپنی ثالثی کی کوششیں دوبارہ شروع کردی ہیں جبکہ فریقین کی جانب سے بھی معاہدے کو مکمل کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔