چترال: تاریخی قصبے دروش میں اوسیک کے مقام پرایک صدی پرانا لکڑی سے بنا معلق پل انتہائی مخدوش حالت میں ہے‘ پل پر سے صرف چھوٹی گاڑیا ں ہی گزرسکتی ہیں۔
یونین کونسل دروش کے سابق ناظم حیدر عباس کا کہناہے کہ یہ پل برطانوی سرکار نے بنایا تھا کیونکہ اس وقت اوسیک میں ہوائی اڈہ تھا اس کے بعد حکومت پاکستان نے اس کی 1982 میں مرمت کی مگر اس کے بعد کسی نے اس کی دوبارہ تعمیر یا مرمت پر کوئی توجہ نہیں دی۔
ان کا کہنا ہے کہ اس پل کی وجہ سے یہاں کئی حادثے پیش آچکے ہیں اور کئی قیمتی جانیں ضائیع ہوئی ہیں۔ بلکہ چند سال قبل سکول کے دو طالبات بھی اسی مقام پر دریا میں گر کی جاں بحق ہوئی تھی۔
تاجر یونین دورش کے صدر حاجی شاد محمد کا کہنا ہے کہ دروش کی نصف آبادی اس پل کے اس پار آباد ہیں جبکہ پل کی حالت نہایت کمزور اورخراب ہے جس کی وجہ سے تاجر پیشہ لوگ اپنا بھار ی سامان بھی اس پل کے اوپر سے نہیں گزار سکتے ہیں اور اکثر یہاں آکر گاڑی سے سامان نیچے اتارنا پڑتا ہے۔
مقامی لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پل کو فوری طور پر مسمار کرکے اس کی جگہ پختہ پُل تعمیر کیا جائے اور ساتھ ہی اس پل تک جو سڑک ہے وہ بھی نہایت حطرناک ہے اس سڑک کے کنارے دریا کی جانب حفاظتی دیوار تعمیر کی جائے تاکہ آئندہ کسی بڑے حادثے کا سدباب کیا جاسکے۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔