دوحہ: قطر نے کہا ہے کہ اس نے حماس کو بے دخل کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قطر نے دوحہ میں مزاحمت کاروں کا دفتر بند کرنے کی خبر غلط قرار دے دی، اور کہا کہ مزاحمت کاروں کی قطر سے بے دخلی کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
دریں اثنا الجزیرہ کے مطابق قطر نے غزہ کے لیے جنگ بندی کے معاہدے پر پیش رفت نہ ہونے کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی کوششیں معطل کر دی ہیں، قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، ثالثی پر بلیک میلنگ قبول نہیں کریں گے۔
قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ جب فریقین وحشیانہ جنگ اور شہریوں کی جاری تکالیف کے خاتمے کے لیے اپنی رضامندی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے تو وہ کوششیں دوبارہ شروع کر دیں گے۔
وزارت نے کہا کہ قطر اس بات کو قبول نہیں کرے گا کہ ثالثی اس کو بلیک میل کرنے کی ایک وجہ ہو، وزارت نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ مذاکرات کو ’جنگ کو جاری رکھنے اور رکیک سیاسی مقاصد کے لیے‘ استعمال کیا گیا ہے۔
امریکا کا قطر سے حماس وفد کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ
قطری وزارت خارجہ کے مطابق اس فیصلے سے امریکا، اسرائیل اور حماس کو آگاہ کر دیا گیا ہے، حماس کا کہنا ہے کہ ثالثی کی کوششوں کو معطل کرنے کے قطر کے فیصلے سے آگاہ ہیں، لیکن قطر نے ہمیں وہاں سے جانے کے لیے نہیں کہا ہے۔
واضح رہے کہ قطری وزارت خارجہ کا یہ بیان روئٹرز اور اے پی نیوز ایجنسیوں کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے کہ امریکا نے قطر سے حماس کو نکالنے کا کہا تھا، اور دوحہ نے یہ پیغام فلسطینی گروپ کو پہنچا دیا تھا۔ حماس کے عہدیداروں نے روئٹرز کو بتایا کہ قطر کی طرف سے گروپ کو یہ نہیں بتایا گیا کہ اس کے رہنماؤں کا ملک میں مزید خیرمقدم نہیں کیا جا رہا ہے۔