اسلام آباد : سیشن عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کو دوروزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت میں حسان خان نیازی کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
ایڈیشنل سیشن جج امید علی بلوچ نے سماعت کی، تھانہ رمنا کے تفتیشی آفیسر اے ایس آئی ساجد عدالت میں پیش ہوئے۔
جج نے استفسار کیا کہ آپ نے حسان خان نیازی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر سے گرفتار کیا، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ہم نے حسان نیازی کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سے گرفتار کیا۔
جج نے استفسار کیا کہ آپ کیوں اس طرح لوگوں کو اٹھا لیتے ہیں ، جس پر تفتیشی افسر کاکہنا تھا کہ حسان خان نیازی کے خلاف مقدمہ درج تھا اس لیے گرفتار کیا ہے۔
جج نے پولیس افسر کو ہدایت کی کہ گیارہ بجے حسان خان نیازی کے وکیل پیش ہو گئے آپ نے ملزم کو لازمی عدالت میں پیش کرنا ہے۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ حسان خان نیازی کو علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرنا چاہ رہے ہیں اسکے بعد ادھر لے آئیں گے، جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ آپ حسان نیازی کے متعلق جوڈیشل مجسٹریٹ کا حکم نامہ لائیں گے یہاں جو درخواست ہے اس متعلق اپنا فیصلہ بھی دوں گا۔
حسان نیازی کے وکیل نے استدعا کی کہ حسان نیازی وکیل ہیں عدالت میں ہتھکڑی کو کھولا جائے تو تفتیشی افسر نے کہا کہ گاڑی جو بھاگی ہے وہ ریکور کرنا ہے اور جو ساتھی تھا اس کو بھی پکڑنا ہے، ابھی تک حسان نیازی نے ساتھی کا نام بھی نہیں بتایا۔
حسان نیازی کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر غلط یا ٹائم گرفتاری غلط ہے، عدالت نے دیکھنا ہے اور فیصلہ کرنا ہے۔
تفتیشی افسر کی جانب سے حسان نیازی کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، حسان نیازی کے وکیل علی بخاری نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میرا موکل اپنے کولیگز کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس میں دہشتگردی عدالت میں پیش ہوا۔ دہشتگردی عدالت کے جج راجہ جواد صاحب نے ضمانت منظور کی۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ کون سا بیرئر ہے جوڈیشل کمپلیکس میں آپ نے بھی دیکھا ہوا ہے، ویڈیوز موجود ہیں سی سی ٹی وی ویڈیوز منگوا لیں گے وکلا کے درمیان سے حسان کو گرفتار کیا گیا۔
حسان نیازی کے وکیل نے سوال کیا تفتیشی نے کیا تفتیش کرنی ہے، کہ گاڑی کا کلر کون سا ہے،کہاں سے آرہے تھے، دستاویزات سے ثابت ہے کہ غیر قانونی حراست میں رکھا گیا، پولیس کو شو کاز نوٹس جاری کیا جائے۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ حسان نیازی کو مختلف تھانوں میں گھماتے رہے، تھانے سے ایک پین بھی لیکر نکلا جائے تو اس کا اندراج ہو تا ہے، پولیس کے تمام اقدامات غیر قانونی ہیں جن کو تحفظ نہیں دیا جاسکتا۔ میرے موکل کو ایف آئی آر سے قبل گرفتار کیا گیا مختلف تھانوں میں گھمایا گیا پھر ایف آئی آر درج کی گئی، غیر قانونی عمل پر مقدمہ خارج کیا جائے،ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کی جائے۔
عمران خان کے بھانجے کے وکیل نے کہا کہ پولیس کے بقول ایف آئی آر گیارہ بجے ہوئی ، ایف آئی آر بعد میں دی گئی بندہ پہلے اٹھایا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کی مداخلت پر ایف آئی آر دی گئی ورنہ انھوں نے ہمیں دہشت گرد بنا دینا تھا۔
وکیل نے بتایا کہ وکلاء کو بلا کر حسان نیازی سے ملنے بھی نہیں دیا گیا، عمران ریاض اور جمیل فاروقی کی مجسٹریٹ نے کھڑے کھڑے ہتھکڑیاں کھلوائیں تھیں، جو بیریئر توڑا گیا پولیس کی جانب سے وہ تحویل میں لیا گیا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمپلیکس کی روڈ پر بیریئر کہاں موجود ہے، جوڈیشل کمپلیکس کے داخلی راستے پر کیمرے بھی لگے ہوئے ہیں، پولیس کیسے ثابت کرے گی کہ ناکہ توڑا گیا، ناکہ توڑنے کیلئے ناکے کا ہونا بھی ضروری ہے، بے بنیاد ایف آئی آر پر ریمانڈ نہیں دیا جانا چاہیے۔
وکیل نے مزید بتایا کہ سینیئر وکلاء کے سامنے حسان نیازی کو اغوا کیا گیا، پولیس نے گاڑی تلاش کرنا ہے تو سی سی ٹی وی اور سیف سٹی کیمروں سے تلاش کرے، آئی جی اسلام آباد نے جج ظفر اقبال کی عدالت میں سیاسی تقریر کی، ایف آئی آر کو ڈسچارج کیا جائے یا ضمانت دی جائے۔
پراسکیوٹر نے کہا کہ حسان نیازی پر اقدام قتل کی ایف آئی آر ہے، سادہ نوعیت کا کیس نہیں سیاسی تناظر میں بھی عدالت دیکھے، عدالت دیکھے پولیس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، پولیس کو ڈنڈوں سے مارا جارہا ہے پتھرائو کیا جارہا ہے، گاڑی کی ریکوری کرنی ہے، پولیس کی تفتیش کو متاثر نہیں کیا جاسکتا پہلا ریمانڈ مانگا جارہا ہے، حسان نیازی نامزد ہیں ان کو ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
دلائل کے بعد عدالت نے عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کا دوروزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔