تازہ ترین

دل کا دورہ پڑنے سے قبل ظاہر ہونے والی 5 علامات کیا ہیں؟

دل کا دورہ (ہارٹ اٹیک) دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے، تاہم اس دورے کا سبب 5 اہم  وجوہات ہیں جو آپ کو موت کے منہ تک لے جاسکتی ہیں۔

اکثر لوگ یہ بات سمجھ نہیں پاتے کہ انہیں دل کا دورہ پڑ رہا ہے یا پڑنے والا ہے اگر ان علامات کے بارے میں آگاہی موجود ہو تو پھر بروقت اقدامات کرکے کئی مریضوں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔

اس حوالے سے پی ایم ڈی سی کے سند یافتہ ایم بی بی ایس ڈاکٹر احمد گل زیب خان نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انسان کا جسم دل کے دورے سے ایک ماہ قبل بلکہ اس سے بھی پہلے خبردار کرنا شروع کردیتا ہے۔

بس انسان کو ان علامات یا نشانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے پریشان بھی نہیں ہونا چاہیے۔ وہ پانچ نشانیاں یہ ہیں۔

بڑھا ہوا بلڈ پریشر 1 :

آپ کا بلڈ پریشر دن بھر مختلف رہتا ہے لیکن اگر آپ کا بلڈ پریشر معمول سے زیادہ ہوتا ہے تو آپ کو ہائی بلڈ پریشر ہوسکتا ہے۔ بلڈ پریشر کم کرنے والی ادویات دل کے امراض کا علاج نہیں ہیں وہ صرف وقتی طور پر دل کو سکون فراہم کرتی ہیں اور اصل میں آپ کا دل مزید کمزور ہوتا جاتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر آپ کے دل کی زیادہ محنت کا سبب بنتا ہے، یہ آپ کے دیگر صحت کے مسائل سمیت دل کا دورہ اور فالج کے خطرے کو بھی بڑھاسکتا ہے۔

کھانسی 2 :

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کو چوںکہ سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے وہ اکثر کھانسی کا شکار بھی رہتے ہیں۔

اگر آپ کو اس علامت کا سامنا کرنا پڑے تو یہ ممکنہ طور پر آنے والے ہارٹ اٹیک کی نشانی ہو سکتی ہے، اس لیے ان علامات کو نظر انداز کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے لہٰذا آپ کو فوری طور پر اپنے معالج کی مدد درکار ہوگی۔

ڈیمنشیا یعنی کمزور یاد داشت 3 :

موجودہ دور کا بڑا چیلنج دماغی بیماری ڈمنشیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق سال 2000 کے بعد سے ڈمنشیا سے اموات کی تعداد دوگنی ہوچکی ہے اور دنیا بھر میں یہ موت کی پانچویں بڑی وجہ ہے۔ ڈمینشیا کا مرض بھی انسان کو دل کے دورے کی جانب لے جا سکتا ہے۔

پیشاب کم آنا 4 :

پیشاب کا کم آنا میڈیکل ٹرم کے مطابق اولیگوریا نامی ایک بیماری ہے، ایک نارمل انسان دن بھر میں کم از کم 400 ملی لیٹر تک پیشاب کرتا ہے۔ اگر کوئی اس سے کم پیشاب کرے تو وہ اس بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے

اگر ایسا پانی کی کمی کی وجہ سے ہو رہا ہو تو پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیے، لیکن اگر آپ محسوس کر رہے ہیں کہ پیشاب کی کمی کے ساتھ ساتھ دل کی دھڑکن تیز ہورہی ہے، چکر آنا یا غنودگی طاری ہونے کی علامات ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے ورنہ یہ دل کے دورے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

لیٹے ہوئے سانس لینے میں دشواری 5 :

اگر مریض کو سوتے وقت یا لیٹے ہوئے سانس لینے میں کوئی رکاوٹ یا گھٹن کا احساس ہو اور وہ اٹھ کر بیٹھ جائے اور اسے سکون مل جائے تو یہ بھی دل کے دورے کی ایک بڑی علامت ہے۔

اس کے علاوہ کوئی جسمانی کام کرتے یا سیڑھیاں چڑھتے وقت سانس لینے میں دقت آتی ہے تو یہ بھی ہارٹ اٹیک کی علامت ہوسکتی ہے۔ ہارٹ اٹیک سے پہلے چونکہ خون کی روانی متاثر ہوتی ہے جس سے سانس لینے کا نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -