اسرائیل نے جنوبی غزہ پر وحشیانہ حملے کے بعد انٹرنیٹ سروس پھر بند کر دی۔
فلسطینی ٹیلی کام کمپنی کے مطابق غزہ کی پٹی پر مکمل مواصلاتی بلیک آؤٹ ہے جب کہ مصر نے رومنگ سروس فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
غزہ میں ہنگامی امداد کی سرگرمیاں بند ہونے کا خدشہ ہے۔ ہلال احمر کا کہنا ہے ٹیلی کام بلیک آؤٹ کی وجہ سے ٹیموں سے رابطہ منقطع ہو گیا۔جانی نقصان اور حملوں سے ہونے والی تباہی سے متعلق تفصیلات نہیں مل سکیں گی۔
دوسری جانب اسرائیل نے حماس کی سرنگوں میں سمندری پانی چھوڑنے کی منصوبہ بندی کر لی۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں حماس کے زیرِ زمین سرنگوں کے نیٹ ورک کو سمندری پانی سے بھرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جس کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے نومبر کے وسط تک الشاتی کیمپ کے شمال میں پانچ بڑے پائپ بچھانے کا کام مکمل کر لیا تھا جن کے ذریعے فی گھنٹہ ہزاروں کیوبک میٹر سمندری پانی سرنگوں میں بہایا جائے گا۔ تاہم اس رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کیا اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی سے قبل اس منصوبے پر عمل درآمد کرے گا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی افواج کی غزہ پر دو ماہ سے جاری جارحیت میں 16 ہزا سے زائد فلسطینی شہید جب کہ 40 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ۔ شہدا اور زخمیوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔