کراچی : ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کلینکل عباسی شہید اسپتال کا کہنا ہے کہ بھاری بیگ اٹھانے والے بچے مختلف تکالیف کاشکار ہوتے ہیں، انھیں گردن ، ریڑھ کی ہڈی اور کندھے میں درد کی شکایات ہوسکتی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کلینکل عباسی شہید اسپتال نے تمام اسکول پرنسپلز کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بھاری بھر کم بیگ بچوں کے لیےخطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ بھاری بیگ اٹھانے والے بچے مختلف تکالیف کاشکار ہوتے ہیں، انھیں گردن،ریڑھ کی ہڈی اورکندھےمیں درد کی شکایات ہوسکتی ہیں۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ روزانہ کئی بچوں کو انہیں تکالیف کے باعث اسپتال لایا جاتا ہے، ایسی تکالیف کا شکار ہونے والے بچوں کو مستقبل میں پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
خط کا کہنا ہے کہ زیادہ تر اسکولز میں بچوں کے بیگ کا وزن بہت زیادہ ہے، درخواست ہے اسکول صرف ضروری کتب بیگ میں رکھوائیں، مخصوص کتابیں اور کاپیاں بیگ میں رکھنے سے وزن نارمل رہے گا۔
دوسری جانب سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اقبال درانی کوبھی تحریری طور پرآگاہ کردیاگیا، جس میں محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ بچوں کے زیادہ وزنی بیگ کے حوالے سے پالیسی بنائی جائے، شیڈول کے مطابق کلاسز کی ہی کتابیں منگوائی جائیں۔
خط کے مطابق مختلف نظام تعلیم ہونے سے سب کا طریقہ تدریس الگ ہے، بھاری بھرکم بیگ کی ذمہ داری متعلقہ اسکولوں پر عائد ہوتی ہے۔
محکمہ تعلیم نےبچوں کواعصابی دباوٴ سےبچانےکیلئےرائے طلب کرلی ہے۔
عالمی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ بچوں کی صحت اولین ترجیح ہونی چایئے ،بھاری بیگ سے نہ صرف بچوں کا بدن متاثر ہوتا ہے بلکہ انکا ذہن بھی بھاری ہوتا ہے اور نشوونما بھی رک جاتی ہے، جس کے باعث تعلیم پر بھی فرق پڑتا ہے۔
صحت کے ماہرین کی جانب سے والدین کو مشورہ دیا گیا کہ بچے کے حساب سے بیگ بہت بڑا نہ ہو اور جب بھی بچے اسکول بیگ لٹکائیں تو اس بات کو یقینی بنائے کہ بستہ ڈھیلا یا لٹکا ہوا نہ ہو کیونکہ یہ سارے عوامل اضافی بوجھ کا سبب بنتے ہیں