ایک محاورہ مشہور ہے جس کا مفہوم ہے کہ کسی ضرورت مند کو مچھلی کھلانے کے بجائے اسے مچھلی پکڑنا سکھائیں تاکہ وہ اپنے ساتھ دوسروں کی مشکل میں بھی کام آسکے۔
اس مثل کو عملی جامہ پہنانے کیلئے گیئر ٹرسٹ کی خدمات قابل قدر ہیں، اس فلاحی تنظیم کے امدادی کارکنان نے مالی لحاظ سے کمزور خواتین کو اس شرط پر سلائی مشینیں خرید کردیں کہ وہ اس کے ذریعے کچھ آمدنی حاصل کریں اور چند ماہ تک پانچ سو روپے تنظیم کو ادا کریں تاکہ اس طرح کی دیگر خواتین کی بھی مد کی جاسکے اور یہ کام کامیابی سے جاری ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گیئر ٹرسٹ کے بانی چیئرمین محمد اخلاق نے اس حوالے سے ناظرین کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس تنظیم کی بنیاد سال 2009 میں رکھی گئی تھی جب ایک خاتون غربت سے تنگ آکر اپنے بچے کو ایدھی ٹرسٹ کے جھولے میں ڈال گئی تھی۔ اس واقعے کا میڈیا میں کافی ذکر کیا گیا۔
محمد اخلاق نے بتایا کہ ہم نے دس ہزار روپے سے یہ کام شروع کیا اور ضرورت مند خواتین کو ڈھونڈ کر ان کو سلائی مشینیں دیں تاکہ وہ اپنے شوہر باپ یا بھائی کا سہارا بن سکیں، اب تک 40 ہزار افراد کی مالی مدد کی جا چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ غریب بچوں کو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کیلئے بھی کام کیا جارہا ہے، وہ نوجوان جنہوں نے کالجز میں داخلہ لے لیا ہے ان کی فیس اور کورس کے اخراجات بھی ٹرسٹ برداشت کررہا ہے۔
ہم ان سے بھی یہی کہتے ہیں کہ جو بچے پڑھائی مکمل کرلیتے ہیں ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ بچوں کو ٹیوشن پڑھائیں اور ادارے کو ایک معقول رقم جمع کرائیں تاکہ دیگر نوجوانوں کی بھی مشکل کو بھی آسان کیا جائے۔