لاہور: ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں کی حدود میں سیگریٹ پینے اور اس کی فروخت کے خلاف درخواست پر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ تعلیمی اداروں کے پاس سگریٹ کی دکانیں ہیں جہاں سے بہ آسانی سگریٹ مل جاتے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ تعلیمی اداروں کے پاس سگریٹ کی دکانوں کے باعث نوجوان نسل میں سگریٹ نوشی تیزی سے پھیل رہی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق متعلقہ حکام کو اس بارے میں متعدد بار درخواستیں دی گئیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، عدالت سے استدعا ہے کہ تعلیمی اداروں میں سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔
ہزارہ یونی ورسٹی: برقع لازمی، غیر شائستہ داڑھی رکھنے پر پابندی
درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس شاہد جمیل نے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیا، درخواست پر مزید سماعت 4 فروری کو ہوگی۔
یاد رہے کہ نومبر 2018 میں خیبر پختون خوا محکمۂ تعلیم نے تمام تعلیمی اداروں میں نسوار اور تمباکو نوشی پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جب کہ دسمبر 2018 میں پی ٹی آئی حکومت نے صحت کے شعبے میں انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے سگریٹ پینے والوں پر گناہ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔
دو دن قبل مانسہرہ میں ہزارہ یونی ورسٹی کی جانب سے ایک ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ طلبہ و طالبات کے لیے یونیفارم پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے، طالبات میک اپ کر کے یا جینز شرٹ پہن کر یونی ورسٹی نہیں آ سکتیں، جب کہ مرد اسٹوڈنٹس لمبے بال یا داڑھی کے ساتھ اسٹائل بنا کر کلاس میں نہیں آ سکتے۔