بدھ, جون 26, 2024
اشتہار

حاجت روا (ایک حکایت)

اشتہار

حیرت انگیز

ایک بادشاہ اپنے چند رفقاء اور درباریوں‌ کے ساتھ اپنے محل سے سیر کی غرض سے نکلا، لیکن ایک مقام پر ان سے بچھڑ گیا اور چلتے چلتے دور ویرانے میں پہنچ گیا۔ وہاں اسے ایک جھونپڑی نظر آئی!

اس ویرانے میں ایک چھونپڑی دیکھ کر بادشاہ کو حیرت بھی ہوئی اور امید بھی بندھی کہ اب وہ دوبارہ اپنے محل پہنچ سکتا ہے۔

بادشاہ نے جھونپڑی کے آگے کھڑے ہو کر آواز دی تو اس میں سے ایک شخص باہر آیا۔ بادشاہ نے اسے بتایا کہ وہ مسافر ہے اور راستہ بھٹک کر ادھر نکل آیا ہے۔ اس جھونپڑی میں رہنے والا ایک بوڑھا شخص تھا جس نے بادشاہ کو تسلّی دی اور جھونپڑی میں لے گیا۔ اس نے بادشاہ کی بڑی خدمت کی۔ وہ غریب آدمی جانتا بھی نہیں تھا کہ یہ بادشاہ ہے۔ اس نے مسافر سمجھ کر بادشاہ کی خدمت کی اور جو کچھ کھانے پینے کو اس کے پاس تھا، اس کے سامنے رکھا۔ بادشاہ بہت خوش ہوا۔ پھر اس دیہاتی بوڑھے نے بادشاہ کو اچھی طرح شہر جانے کا راستہ سمجھا کر روانہ کیا۔ روانگی کے وقت بادشاہ نے اس پر اپنی حقیقت کھول دی اور اپنی انگلی سے ایک انگوٹھی اتاری اور کہا: تم مجھے نہیں جانتے تھے کہ میں بادشاہ ہوں۔ لیکن ایک مسافر سمجھ کر تم نے میرا خیال رکھا اور یہ تمھارا نیک اور اچھا انسان ہونا ثابت کرتا ہے۔ یہ انگوٹھی اپنے پاس رکھو، جب کبھی کوئی ضرورت ہو محل کے دروازے پر آجانا، دروازے پر جو دربان ہوگا اسے یہ انگوٹھی دکھانا، ہم کسی بھی حالت میں ہوں گے وہ ہم سے ملاقات کرا دے گا۔ بادشاہ اس آدمی کے بتائے ہوئے راستے پر ہولیا اور اپنے محل پہنچ گیا۔

- Advertisement -

ادھر وہ غریب بوڑھا ایک عرصہ بعد کسی مصیبت میں گرفتار ہوا تو سوچا، بادشاہ کے پاس جاتا ہوں تاکہ اس سے حاجت بیان کروں۔ وہ غریب محل کے دروازے پر پہنچا اور دربان کو کہا کہ اسے بادشاہ سے ملنا ہے۔ دربان نے اوپر سے نیچے تک دیکھا کہ اور سوچا کہ اس کی کیا اوقات بادشاہ سے ملنے کی۔ دربان نے کہا تم بادشاہ سے نہیں مل سکتے، مفلس و قلاش آدمی۔ تب اس دیہاتی شخص نے وہ انگوٹھی اس کے سامنے کردی، اب جو دربان نے دیکھا تو آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ یہ بادشاہ کی مہر لگانے والی انگوٹھی آپ کے پاس؟ دربانوں کو بادشاہ کا حکم تھا کہ یہ انگوٹھی جو لے کر آئے گا ہم جس حالت میں ہوں اُسے ہم تک پہنچایا جائے۔

چنانچہ دربان اسے ساتھ لے کر بادشاہ کے خاص کمرے تک گیا، دروازہ کھلا ہوا تھا، وہ اندر داخل ہوگئے۔ غریب بوڑھے نے دیکھا کہ بادشاہ نماز میں مشغول ہے۔ پھر اس نے دعا کے لیے اپنے ہاتھ اٹھائے۔ اس کی نظر پڑی تو وہ وہیں سے واپس ہوگیا اور محل کے باہر جانے لگا، دربان نےکہا مل تو لو کہا اب نہیں ملنا ہے، کام ہوگیا۔ اب واپس جانا ہے۔ وہ دیہاتی یہ کہتا ہوا آگے چلا گیا۔ ادھر بادشاہ دعا سے فارغ ہوا تو دربان نے یہ ساری قصّہ گوش گزار کیا۔ بادشاہ نے کہا فوراً اسے لے کر آؤ، وہ ہمارا محسن ہے۔ دربانوں نے اس دیہاتی کو جا لیا۔ وہ واپس لایا گیا تو بادشاہ نے اسے پہچان لیا اور کہا آئے تھے تو ملے ہوتے، ایسے کیسے چلے گئے؟ اس دیہاتی بوڑھے نے کہا کہ بادشاہ سلامت! اصل بات یہ ہے کہ آپ نے کہا تھا کہ کوئی ضرورت پیش آئے تو آجانا ہم ضرورت پوری کر دیں گے۔ مجھے ایک ضرورت پیش آئی تھی، میں اس لیے یہاں‌ آیا مگر دیکھا کہ آپ بھی کسی سے مانگ رہے ہیں، تو میرے دل میں خیال آیا کہ جس سے اتنی بڑی سلطنت کا بادشاہ بھی مانگ رہا ہے، کیوں نہ میں بھی اسی سے مانگوں۔

( قدیم کہانیاں اور حکایات سے انتخاب)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں