تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

سعودی وفد آج اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کرے گا

اسلام آباد : سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن...

فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں...

سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان پہنچ گیا

اسلام آباد: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان...

قدیم اٹلی کے سیاسی انتشار اور افراتفری میں فنونِ لطیفہ کا سفر

یورپ کا قدیم اور تہذیب و ثقافت کے اعتبار سے نہایت زرخیز علاقہ آج جمہوریہ اٹلی کی شکل دنیا کے نقشے پر موجود ہے۔ اٹلی یا اطالیہ قدیم دور ہی سے علم و فنون میں نمایاں‌ رہا ہے۔ یہاں‌ کے معمار، سنگ تراش اور مجسمہ سازوں کے علاوہ مصوّروں کا دنیا بھر میں‌ شہرہ ہوا۔ اٹلی قدیم تہذیبوں کا گواہ اور تمدن کی نشانی ہے۔

اٹلی کی تاریخ نہایت طویل ہے، جسے پانچویں صدی قبل مسیح سے پانچویں صدی عیسوی تک دیکھیں‌ تو وہ زمانہ روم اور رومن سلطنت کی ترقی کا زمانہ تھا اور 476ء میں اس کا زوال اور پھر سلطنت کا خاتمہ ہو گیا۔ چھٹی صدی میں لاطینی تہذیب و تمدن کو عیسائیت کی علم برداری میں ابھرنے کا موقع ملا۔

آٹھویں، نویں اور دسویں صدی میں کئی حملے، جنگیں ہوئیں اور ریاستیں بنیں ٹوٹیں۔ بغاوتیں اور اس کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں‌ افراتفری کا سلسلہ جاری رہا۔

کئی سو سال تک اٹلی چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں بٹا رہا اور ان میں آپس میں سخت لڑائیاں ہوتی رہیں۔ انہی حالات کا فائدہ فرانس، اسپین، آسٹریا کی ریاستوں نے اٹھایا جو مسلسل انتشار اور خانہ جنگی کے شکار اٹلی پر نظر جمائے ہوئے تھیں۔ جرمنی نے بھی اپنا اثر و رسوخ بڑھایا۔ فرانس اور اسپین کے مابین بھی اٹلی پر قابض ہونے کے لیے رقابت کا سلسلہ جاری رہا۔

آخر 1494ء میں فرانس کے بادشاہ چارلس ہشتم کی فوج نے اٹلی پر حملہ کردیا اور بعد میں 1559ء تک اس کا بڑا حصّہ اسپین کے قبضے میں چلا گیا۔ انقلابِ فرانس نے ایک بار پھر اٹلی کی سیاسی زندگی میں ہلچل پیدا کر دی۔ نپولین بونا پارٹ نے اس کے بڑے حصّہ پر قبضہ کرلیا اور تمام پرانے اداروں کو توڑ دیا۔ 1848ء کے بعد معاشی بدحالی اور بے چینی بڑھی اور ہزاروں اطالوی ترکِ وطن کرگئے۔

تب 1882ء میں حکومتِ اٹلی اور جرمنی کا معاہدہ ہوا۔ اس وقت اٹلی نے افریقا پر قبضہ کرنا اور کالونی میں‌ تبدیل کرنا شروع کیا۔ پہلے ایریٹیریا اور صومالیہ کے کچھ حصّے اس کی نو آبادی بنے۔ ایجادات کی صدی میں‌ ترکی کے ساتھ لڑائی کے بعد اٹلی نے لیبیا پر قبضہ کر لیا۔

1935ء میں مسولینی اقتدار میں‌ آیا تو فسطائی قوتیں پروان چڑھیں۔ مسولینی اور ہٹلر کے اتحاد نے یورپی ممالک میں بغاوتوں اور انتشار کا فائدہ اٹھایا اور جنگی کارروائیاں شروع کیں۔ بعد میں‌ یہ دونوں ہی انجام کو پہنچے اور یکم جنوری 1946ء کو اس قدیم ملک کے لیے ایک نیا جمہوری آئین مرتب کیا گیا۔

اطالیہ کی سرحد فرانس،آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ سے ملتی ہے جب کہ کچھ چھوٹے آزاد علاقے بھی اٹلی میں‌ شامل ہیں۔ اس کا دارالحکومت روم ہے اور یہ پارلیمانی جمہوریہ ہے۔

اٹلی جانے والے وہاں کے میوزیم میں عہدِ قدیم کے عجائب اور نوادر کے ساتھ تہذیب و ثقافت کے وہ نقش دیکھ سکتے ہیں‌، جو آج بھی صدیوں پہلے کے رہن سہن، تمدن، سماج سے لے کر جنگی میدان اور مختلف شعبہ ہائے حیات کی کہانی سناتے ہیں۔

کئی قدیم عمارتیں جن میں‌ صدیوں پہلے رعایا اور سلطنت کے باسیوں کی زندگی کے اہم فیصلے کیے گئے، اور ایسے معبد، کلیسا اور مقامات جنھوں‌ نے طاقت اور اثرورسوخ کے بل پر صدیوں حکومتی امور میں دخل دیا اور بغاوتوں اور خانہ جنگیوں کا سبب بنے۔ مذہب اور ریاست کی کشاکش کے ساتھ اٹلی میں‌ فنونِ‌ لطیفہ کے مختلف شعبوں میں‌ وہ کام ہوا جس کی نظیر نہیں‌ ملتی۔ اس خطّے اور ملک کو مختلف ادوار میں مصوّروں، مجسمہ سازوں اور معماروں اور موسیقاروں نے اپنے فن سے جگمگایا۔

Comments

- Advertisement -