ہفتہ, جولائی 27, 2024
اشتہار

پی آئی اے اس حال تک کیسے پہنچی؟

اشتہار

حیرت انگیز

قومی فضائی کمپنی (پی آئی اے) ملکی تاریخ کے سنگین ترین بحران سے دوچار ہے اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے نے بھی نشاندہی کی ہے۔

پاکستان کی منفی کریڈٹ ریٹنگ قومی اداروں کو بھی ڈبونے لگی اور اب بین الاقوامی لیزنگ کمپنیوں نے قومی فضائی کمپنی (پی آئی اے) کی مدد سے بھی ہاتھ اٹھا لیے ہیں۔ جس کے باعث پی آئی اے کے لیز پر لیے گئے طیارے گراؤنڈ ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

ملکی تاریخ کے اس سنگین بحران پر ترجمان پی آئی اے عبداللہ خفیظ خان نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو با خبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حقیقت یہی ہے کہ پی آئی اے تاریخ کے بدترین مالی بحران کا شکار ہے اور ہمیں بیلنس آف پیمنٹ کا ایسا دباؤ ہے جس سے نکلنا دشوار ہے لیکن ہمیں اس کی بنیادی وجوہات بھی دیکھنا ہوں گی۔

- Advertisement -

ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے کو درپیش مالی بحران اس کی کارکردگی یا آپریشن کی وجہ سے نہیں یہ آج بھی اپنے آپریشن کی وجہ سے منافع بخش ادارہ ہے لیکن اصل مسئلہ 2003 سے چڑھنے والے قرض اور اس پر سود کی ادائیگیوں کا ہے جو اتنی زیادہ ہو گئی ہیں کہ ادارے کے منافع سے نکالنا ممکن نہیں رہا ہے۔

عبداللہ حفیظ خان نے بتایا کہ پی آئی اے کو اپنے اخراجات کم کرنا چاہئیں مگر بحران کی اصل وجہ اس کے اندرونی اخراجات کی وجہ سے بھی نہیں ہے بلکہ 750 ارب روپے کے قرضے ہیں۔ ادارے کی ساری کمائی بھی قرضوں کی ادائیگی کی نظر ہو جاتی ہے۔ پہلے حکومت سے انٹرسٹ پیمنٹ پر سپورٹ ملتی تھی جو دسمبر سے اب تک نہیں ملی جس کی وجہ سے یہ مسئلہ سنگین ہوا ہے۔

 

ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ منفی ہونے سے کارپوریٹ سیکٹر میں سب سے زیادہ متاثر بھی پی آئی اے ہی ہوا ہے کیونکہ یہ پاکستان کا بین الاقوامی ادارہ ہے جس کے 70 سے 80 فیصد اخراجات ڈالرز میں ہوتے ہیں اور زیادہ تر ڈیلنگ غیر ملکی کمپنیوں سے ہوتی ہے۔

پی آئی اے کے حوالے سے ایک اور بُری خبر

انہوں نے کہا کہ ہمیں بیل آؤٹ پیکیج نہیں چاہیے بلکہ حکومت سے بلینس آف سپورٹ چاہیے اس کے علاوہ سابق حکومت نے پی آئی کی تنظیم نو کا جو جامع منصوبہ بنایا تھا ہم چاہتے ہیں اس پر جتنا جلد عملدرآمد ہو بہتر ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں