تازہ ترین

کتنی روسی فوج یوکرین میں داخل ہوچکی، پینٹاگان کا انکشاف

امریکی وزارت دفاع پینٹاگان کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں یوکرین کی سرحد پر اکٹھا ہونیوالی تمام روسی فوج یوکرین میں داخل ہو چکی ہے۔

پیٹاگان کے ترجمان جان کیربی نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں روسی افواج یوکرین میں کوئی قابل ذکر پیش قدمی نہیں کرسکی ہیں سوائے ملک کے جنوبی حصے کے ان علاقوں کے جن پر روس قابض ہوچکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سرحد پر جمع کی گئی اپنے تمام فوجی (ڈیڑھ لاکھ) یوکرین میں داخل کردیے ہیں، یوکرین کے کئی شہروں پر شدید بمباری کی جارہی ہے اور شہری مقامات اور رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ روس کی جانب سے یوکرین پر زمینی افواج کے ذریعے بھرپور حملہ خارج از امکان نہیں ہے البتہ اس وقت اس نوعیت کے حملے کے اشارے نہیں ملے ہیں۔

جان کیربی نے یاد دلایا کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ہفتے کے اواخر میں یورپ کے مختلف حصوں میں 500 امریکی فوجی تعینات کیے جانے کے احکامات دیے تھے جس کا مقصد یورپ میں تعینات فوجیوں کو تقویت پہنچانا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز کے بعد سے اب تک امریکا اپنے 12 ہزار فوجی یورپ میں تعینات کرچکا ہے اور یہ تعداد مذکورہ براعظم میں عمومی طور پر تعینات فوجیوں کے علاوہ ہے۔

دوسری جانب یوکرین کی جانب سے مسلسل یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ روسی حملے کا مقابلہ کرنے کیلیے اسے مزید عسکری سپورٹ فراہم کی جائے۔ البتہ امریکا سمیت دیگر مغربی ممالک یوکرین کو بھیجی گئی تمام عسکری امداد اور کمک کے باوجود براہ راست یوکرین روس تنازع میں کودنے سے گریز کررہے ہیں۔ ان ممالک کو اندیشہ ہے کہ ایسا کرنے سے تیسری عالمی جنگ کی آگ بھڑک سکتی ہے اور مغربی حکام گزشتہ دنوں اس امر سے متنبہ بھی کرچکے ہیں۔

یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں ماسکو اور مغربی ممالک بالخصوص یورپ کے درمیان غیرمعمولی تناؤ پیدا ہوا ہے ان ممالک نے روس کے خلاف 5530 پابندیاں عائد کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

ان پابندیوں کا ہدف روسی بینکوں کے علاوہ تجارتی ادارے، سیاستدان اور بڑے دولتمند افراد شامل ہیں، حتٰی کہ خود روسی صدر ولادیمیر پیوٹن ان کے وزیر خارجہ اور کریملن کے ترجمان بھی ان پابندیوں کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔

Comments

- Advertisement -