ہر انسان کی زندگی میں نشیب و فراز آتے ہیں ان حالات کا مقابلہ کرنے کیلیے بروقت فیصلہ کرنے کی طاقت تب ہی ممکن ہوتی ہے جب ہمارے اندر خود اعتمادی ہو اور یہ چیز بچپن سے ہی پروان چڑھتی ہے۔
زندگی کے کسی بھی شعبے میں اگر ہمارے اندر خود اعتمادی نہیں تو کامیابی کی بھی کوئی گارنٹی نہیں، یہ ایک ایسا ہتھیار ہے جو زندگی کے ہر میدان میں کامیابی کی ضمانت بن سکتا ہے۔
بچوں میں خود اعتمادی کیسے پیدا کی جاسکتی ہے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کلینکل سائیکالوجسٹ طاہرہ انس نے ناظرین کو مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ خود اعتمادی ایسے احساس کا نام ہے جس کی بنا پر کوئی شخص اپنے آپ پر بھروسہ کرنا ہے، خود اعتمادی کا مطلب غرور یا خود کو دوسروں سے برتر سمجھنا نہیں ہے بلکہ اپنی صلاحیتوں اور خوبیوں کا ادارک ہونا ہے۔
والدین اس بات کا لازمی خیال رکھیں کہ اپنے بچوں کی کمی بیشی کے بارے میں دوسروں کے سامنے کبھی اظہار نہ کریں، کیونکہ ایسی باتیں سن کر بچے کے ذہن میں منفی سوالات جنم لیتے ہیں۔
جن بچوں میں خود اعتمادی کی کمی ہو وہ اپنی زندگی کے بارے میں غیر یقینی کا شکار اور خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں۔ ان کے دل میں یہ خوف بیٹھ جاتا ہے کہ وہ کم تر ہیں اور دوسرے انہیں قبول نہیں کریں گے۔ اس ڈر سے وہ کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینے سے کترانے لگتا ہے۔
طاہرہ انس نے بتایا کہ والدین ذہنی طور پر اپنے بچے سے قریب ہونے کی کوشش کریں، اسے توجہ پیار اور شفقت دیں۔ ذیادہ سے ذیادہ وقت بچے کے ساتھ گزاریں۔ اسے سنیں اس کے سوالوں کا جواب دیں۔
اسے اچھائی برائی سے زبانی نہیں بلکہ اپنے عمل سے بھی روشناس کروائیں، اس عمر میں بچہ ذہنی اورجسمانی تبدیلوں کے حوالے سے متجسس ہوتا ہے اور پریشان بھی۔ والدین اگر درست رہنمائی کریں تو اس کی الجھنوں کو سلجھانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔