پیر, جون 17, 2024
اشتہار

خاتون پروفیسر بن کر 7 طالبات کی عصمت دری کرنے والا ملزم کیسے پکڑا گیا؟

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت میں ایک شخص نے خاتون پروفیسر بن کر سات طالبات کی عزتوں کو پامال کر دیا پولیس نے ملزم کو ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ اخلاق باختہ واقعات بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کی ایک فیکٹری کے سابق ملازم نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے انجام دیے۔

رپورٹ کے مطابق براجیش کشاوا نامی شخص جو تعلیم سے بالکل نابلد ہے اس نے اسمارٹ فون سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا اور عورت کی آواز میں سات طالبات کو اسکالر شپ کا جھانسہ دے کر اپنے جال میں پھنسایا اور پھر ان کا ریپ کر ڈالا۔

- Advertisement -

ملزم نے اس کے لیے آواز بدلنے والی موبائل ایپ کا استعمال کیا اور ٹرائبل کالج کی طالبات سے بات چیت میں خود کو ایک خاتون پروفیسر ظاہر کیا اور انہیں اسکالر شپ حاصل کرنے میں مدد کا لالچ دیا۔

تاہم کہتے ہیں ناکہ مجرم کتنا ہی چالاک کیوں نہ ہو کوئی نہ کوئی ایسا سراغ خود چھوڑ جاتا ہے جس سے وہ پکڑ میں آ جاتا ہے تو یہی براجیش سے بھی ہوا جس کا سراغ لگا کر پولیس نے اس کو تین ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا ساتھ ہی انتظامیہ نے بلڈوزر کی مدد سے اس کا گھر بھی مسمار کر دیا۔

پولیس نے تفتیش کی تو ملزم نے بتایا کہ وہ خاتون کی آواز میں طالبات کو کسی سنسان مقام پر بلاتا تھا اور انہیں کہتا تھا کہ وہاں سے ایک شخص انہیں پروفیسر کی رہائشگاہ پر لے جائے گا۔ طالبات جب اسکالر شپ کے لالچ میں آکر وہاں پہنچتیں تو ملزم انہیں جنگل میں لے جا کر ان کی عزت پامال کر دیا کرتا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ اس طرح جھانسہ دے کر اس نے ٹرائبل کالج کی 7 طالبات کا ریپ کیا۔

متاثرہ طالبات نے بتایا کہ ملزم ہیلمٹ پہنے ہوتا تھا جس کے باعث اس کی شناخت کرنا مشکل تھا، تاہم تمام متاثرین نے ایک بات مشترک بتائی کہ ملزم ہمیشہ دستانے پہنے رہتا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس نشانی کی وجہ سے ملزم تک پہنچنے میں کامیاب رہے کیونکہ ملزم کا ہاتھ فیکٹری میں کام کرتے  ہوئے جل گیا تھا اور وہ اپنی شناخت چھپانے کے لیے دستانے پہنا رہتا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں