تازہ ترین

انسانی دماغ کھا جانے والے ’نیگلیریا‘ امیبا کی پانی میں موجودگی

انسانی دماغ کھا جانے والے ’نیگلیریا‘ امیبا کی پانی میں موجودگی نے پاکستان بالخصوص کراچی کے باسیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

پاکستان نیگلیریا سے متاثر ہونے والے ممالک میں امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، جب کہ کراچی سب سے زیادہ متاثرہ شہر ہے، ماہرین نے جس کی بڑی وجہ پانی سپلائی کا ناقص نظام قرار دے دیا ہے، آلودہ پانی کراچی میں شہریوں کی زندگی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔

بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں خصوصی گفتگو کی۔

ڈاکٹر اقبال چوہدری نے خبردار کیا کہ اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کیے گئے تو نیگلیریا کے کیسز ڈینگی کی طرح وبائی صورت اختیار کر سکتے ہیں، انھوں نے کہا اس سے بچنے کا یہی طریقہ ہے کہ جو پانی سپلائی ہو رہا ہے، اس کی اچھے طریقے سے کلورینیشن کی جائے، کیوں کہ یہ صرف نہروں اور جھیلوں کے پانی میں ہوتا ہے، زیر زمین پانی میں نہیں۔

پاکستان میں پہلی مرتبہ انسانی دماغ کھانے والے خطرناک امیبا کی جینوٹائپنگ

ڈاکٹر اقبال چوہدری نے بتایا کہ کراچی کی واٹر سپلائی کو کلورینیشن کے ذریعے جس طرح جراثیم سے پاک ہونا چاہیے، ویسا نہیں ہو رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ 2008 سے اس کے کیسز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس سال بھی چھ یا سات کیسز آ چکے ہیں، لیکن ہمارا خیال ہے کہ کیسز زیادہ ہیں لیکن رپورٹ نہیں ہو رہے ہیں۔

انھوں نے کہا امریکا میں جتنے کیسز پچاس برسوں میں رپورٹ ہوئے، اتنے ہمارے ہاں دس بارہ سالوں میں رپورٹ ہوئے، لیکن اس کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔

امریکا میں 14 سال سے کم عمر کے بچوں میں نیگلیریا کے کیسز تھے جب کہ پاکستان میں 26 سے 42 سال کے افراد میں کیسز سامنے آئے، اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکا میں یہ کیسز تفریحی سرگرمیوں کے دوران سامنے آئے، جب ایسے پانی میں جس کی کلورینیشن نہیں ہوئی ہو، تیراکی کی جائے تو اس سے نیگلیریا ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر اقبال نے کہا اس کے برعکس پاکستان میں زیادہ تر لوگوں میں وضو کے دوران ناک میں پانی ڈالنے سے نیگلیریا کیسز سامنے آئے، چوں کہ اس کا کوئی علاج نہیں ہے اس لیے اس میں 98 فی صد مریض مر جاتے ہیں۔

نیگلیریا کیسز کے حوالے سے پاکستان پوری دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے، اس کی تین وجوہ ہیں، ایک بڑی وجہ تو یہ ہے کہ کراچی میں درجہ حرارت سب ٹراپیکل ہے، جو اس امیبا کے لیے آئیڈیل ٹمپریچر ہے۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ جس طرح پانی کی کلورینیشن ہونی چاہیے، ویسے نہیں ہوتی، جب کہ نیگلیریا کلورین ملے پانی میں مر جاتا ہے۔ تیسری وجہ موسمی بدلاؤ ہے، ہمارا جو موسم گرما ہے، وہ بڑھ رہا ہے، گرمی کے دن بڑھ رہے ہیں، نیگلیریا کی افزائش کے لیے آئیڈیل ٹمپریچر 35 سے 45 ڈگری سینٹی گریڈ ہے، جو زیادہ وقت کے لیے رہتا ہے۔

Comments

- Advertisement -