تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

جزیرہ عرب میں ’شکاری چیتے‘ کی موجودگی؟

تاریخی ذرائع سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جزیرہ عرب میں ’شکاری چیتے‘ موجود تھے، مشرقی علوم کے تین مغربی ماہرین اور سیاحوں نے بھی سینکڑوں برس قبل مہم جوئی کے دوران جزیرہ عرب میں ’شکاری چیتے‘ کی موجودگی کے دعوے کیے ہیں۔

سبق ویب سائٹ کے مطابق شکاری چیتے تقریباً 60 برس سے جزیرہ عرب سے معدوم ہو چکے ہیں، دو جرمن اور فن لینڈ کے ایک سیاح نے اپنے سیاحت ناموں میں شکاری چیتے کا تذکرہ کیا ہے۔

سعودی عرب میں جنگلی حیاتیات کی افزائش و تحفظ کے قومی ادارے کے مطابق رفحا کمشنری کے جنوب میں واقع ایک غار سے 60 سے زیادہ شکاری چیتوں کی باقیات اور ممیز ملی تھیں۔

فن لینڈ کا سیاح جارج اوگیٹس ویلن 20 ستمبر 1845 کو سعودی عرب کے شہر حائل پہنچا تھا، انھوں نے اپنے سیاحتی مشاہدات میں لکھا کہ انھوں نے حائل میں شکاری چیتا دیکھا۔ یہ پہلے یورپی سیاح اور مہم جو تھے جو 19 ویں صدی عیسوی کے دوران شمالی جزیرہ عرب آئے تھے۔

جرمن سیاح جیولیس اوٹینگ نے 24 دسمبر 1883 کو اپنی سیاحتی یادداشتوں میں لکھا کہ انھوں نے حائل شہر کے اجا پہاڑوں میں شکاری چیتے کا مشاہدہ کیا ہے۔ اوٹینگ مشرقی علوم اور قدیم سامی نقوش کے کتبوں کے نمایاں ترین ماہر مانے جاتے تھے۔

ایک اور جرمن ماہر کارل ریسون نے 1926 کے دوران اپنی کتاب میں عرب علاقوں کے سیاہ خیموں کی تصویر شائع کی، جس میں الرولہ قبیلے کا ایک شخص چیتے کو پکڑے ہوئے تھا اور اس کے پہلو میں اس کا بچہ بھی نظر آ رہا ہے۔ کارل ریسون نے لکھا کہ عرب شہری نے مذکورہ چیتے کا شکار نفود صحرا اور طبیق پہاڑ کے درمیانی علاقے سے کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -