بدھ, ستمبر 18, 2024
اشتہار

لاکھوں ڈالر فراڈ میں ملوث ’ہش پپی‘ نے دنیا کو کیسے دھوکا دیا؟

اشتہار

حیرت انگیز

نائجیریا سے تعلق رکھنے والے انسٹاگرام کی مشہور اور انتہائی مالدار شخصیت رامون عباس جسے "ہش پپی” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے کیسے عالمی سطح پر دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا؟ اور بالآخر ساتھیوں سمیت پکڑا گیا۔

یہ اپنی نوعیت کا ایک دلچسپ واقعہ ہے کہ کس طرح ایک نائجیرین انفلوئنسر، شمالی کوریا کے ہیکر اور کینیڈا کے اسکیمر نے مل کر دنیا بھر میں لوگوں سے دھوکہ بازی کی اور دولت کے انبار لگا دیئے۔

بڑے پیمانے پر فراڈ کی کارروائیوں کے باعث وہ تیزی سے ملٹی ملین ڈالر کے کاروبار کا حصہ بن رہے تھے لیکن بالآخر پھر ایک دن وہ امریکی خفیہ سروس کی نظروں میں آگئے۔

- Advertisement -

رامون عباس قانون کی نظر میں کیسے آیا؟ 

یہ بات نومبر 2017 کی ہے جب امریکی خفیہ ایجنسی نے ایک شخص کو گرفتار کیا جو ڈلاس، ٹیکساس کے ایک بینک میں دھوکہ دہی سے قرض حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

اس سے یو ایس سیکرٹ ایجنسی کے عہدیدار ایجنٹ گلین کیسلر نے پوچھ گچھ کی، ملزم نے بتایا کہ اسے ایک فراڈ گروہ نے اسے اس مقصد کیلیے بھرتی کیا ہے تاکہ وہ متاثرین کی جگہ بینک سے قرضہ حاصل کرنے کی کوشش کرے۔

جیسے جیسے ملزم اپنے جرائم کی تفصیل بیان کرتا گیا ویسے ویسے کہانی مزید عجیب اور سنسنی خیز موڑ اختیار کرتی چلی گئی، اس نے کیسلر کو بتایا کہ اس گروہ میں ایک عالمی سازش بھی کار فرما ہے، جس میں ایک ملک بھی شامل ہے، کیسلر کو اس پر شک ہوا کیونکہ یہ سب کچھ بہت غیر حقیقی لگ رہا تھا۔

تاہم امریکی خفیہ ایجنسی نے اس گروہ کی نگرانی برقرار رکھی، جس کے بعد یہ علم ہوا کہ یہ فراڈ گروہ ایک شخص کی زیرِ نگرانی کام کرتا تھا جس کو عرفیت میں "اوکی” سے پکارا جاتا تھا۔ اوکی نے اپنی شناخت چھپانے میں انتہائی احتیاط برتی لیکن تقریباً ایک سال کی محنت کے بعد سیکرٹ سروس کو ایک بڑی کامیابی ملی۔

اہلکاروں کو ایک کریڈٹ کارڈ کی تصویر ملی جسے اوکی نے اپنے ایک ساتھی کو بھیجا تھا، یہاں اس نے ایک غلطی کی وہ یہ کہ اس تصویر میں اس کی ایک انگلی بھی نظر آرہی تھی۔ سیکرٹ سروس نے یہ تصویر فارنزک کیلئے لیبارٹری کو بھیجی۔

حیرت انگیز طور پر وہ اس انگلی کے نشان کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، انہوں نے اس نشان کا امریکا کے قومی مجرمانہ ڈیٹا بیس سے موازنہ کیا جس میں انہیں ایک ریکارڈ ملا جس کی فائل پر نام غالب الاومری درج تھا۔

غالب الاومری کینیڈا میں مقیم تھا جو ایجنسی کے دائرہ اختیار سے باہر تھا، انہیں صرف اس پر نظر رکھنی تھی اور موقع کا انتظار کرنا تھا، وہ یہ پیش گوئی بھی نہیں کر سکتے تھے کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔

اگست 2018 میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، دنیا بھر میں سینکڑوں افراد امریکہ سے لے کر برطانیہ، ترکی سے جاپان تک، ایک خفیہ مشن پر نکلے۔ وہ اے ٹی ایم مشینوں کے گرد گھومتے رہے اور مختلف اے ٹی ایم کارڈز کا استعمال کرتے ہوئے جتنا زیادہ پیسہ نکال سکتے تھے، نکالتے گئے۔

یہ اے ٹی ایم کارڈز ان کے اپنے نہیں تھے اور نہ ہی وہ پیسے ان کے تھے یہ ایک منظم ہیکنگ کا نتیجہ تھا۔ اس نیٹ ورک کو "منی میولز” کہا گیا اور انہوں نے 28 مختلف ممالک میں بیک وقت 12ہزار بار اے ٹی ایمز سے پیسہ نکالا، جس کی مجموعی رقم 16.3 ملین ڈالر تھی، یہ پورا عمل دو گھنٹے اور 13 منٹ میں مکمل ہوگیا۔

اے ٹی ایم کارڈز کا تعلق ایک بھارتی بینک، کاسموس کوآپریٹیو بینک کے اکاؤنٹس سے تھا، پچھلے چند ماہ میں دنیا کے سب سے ماہر ہیکرز نے اس بینک کے اے ٹی ایم سافٹ ویئر میں نقب لگالی تھی، جس سے انہیں یہ اختیار مل گیا تھا کہ وہ کسی بھی کاسموس بینک کارڈ سے دنیا بھر میں کہیں بھی کی جانے والی اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کی اجازت دے سکیں۔

لیکن اس حیرت انگیز طاقت کو استعمال کرنے سے پہلے انہیں دو چیزوں کی ضرورت تھی
کاسموس کارڈز کا ایک ذخیرہ اور ایک ایسا نیٹ ورک جس کے لوگ ان کارڈز کو لے کر اے ٹی ایم مشینوں تک جائیں اور یہاں ان کی ملاقات غالب الاومری سے ہوئی۔

الاومری کو سوئیٹ نامی ایک شخص کی جانب سے مدد کی درخواست کی گئی تاکہ کاسموس اکاؤنٹس سے منسلک ‘کلونڈ’ کارڈز تیار کیے جاسکیں جو شمالی امریکہ میں اے ٹی ایمز پر ان کارڈز کا استعمال کیئ جائیں۔ سوئیٹ اسی طرح کی کارروائیاں دیگر بیس سے زیادہ ممالک میں بھی ترتیب دے رہا تھا۔

رامون عباس کیسے گرفتار ہوا ؟

رامون عباس انسٹاگرام پر ہش پپی کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہاں اس کے 25 لاکھ فالوورز ہیں۔ اسے ایف بی آئی نے دنیا کا ہائی پروفائل فراڈیا قرار دیا ہے اور اسے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کا الزام ثابت ہونے پر 20 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

انسٹاگرام انفلوئنسر رامون عباس کو گذشتہ برس گرفتار کیا گیا تھا۔ اس نے اپنے جرائم کی شروعات نائجیریا میں یاہو بوائے کے طور پر کی اور پھر نام نہاد کروڑ پتی گوچی ماسٹر بن کر دبئی میں شاہانہ زندگی گزارنے لگا۔

یہ جون 2020 کا دن ہے جب دبئی کے ایک انتہائی پرتعیش ہوٹل میں دنیا کے مہنگے ترین لباس پہنا 37 سالہ رامون عباس اپنے قیمتی ترین صوفے پر براجمان تھا اور برانڈڈ جوتوں اور کپڑوں سے بھری اپنی الماریوں کو دیکھ رہا تھا۔ وہ اپنے عروج کی بلندیوں پر بیٹھا نیچے دیکھ رہا تھا کہ اچانک کمرے کا دروازہ کھلا اور دبئی پولیس اہلکاروں کی مسلح ٹیم نے اس پر دھاوا بول دیا۔،

پولیس افسران کی ایک ٹیم اندر پہنچی، اس کا لیپ ٹاپ اور فون قبضے میں لیے، تصویریں کھینچیں اور جو کچھ بھی ملا وہ ساتھ لے گئے، عباس ان سب کے بیچ میں حراست میں کھڑا تھا اس کے ہاتھ ایک سیاہ پوش پولیس افسر نے باندھ رکھے تھے۔

رامون عباس کون تھا؟

رامون عباس 11 اکتوبر 1982 کو لاگوس کے ایک غریب علاقے باریگا میں پیدا ہوا۔ دیگر نوجوانوں کی طرح اس نے بھی اپنے اچھے مستقل اور روزگار کے لیے جدوجہد کی، تاہم اس نے اپنے جرائم کی ابتداء نائجیریا میں یاہو بوائے نامی گروہ میں شمولیت اختیار کرکے کی۔

سال2009 تک الاومری نے ابتدا میں نسبتاً کم سطح کی دھوکہ دہی اور کریڈٹ کارڈ کے جرائم کے بعد اس نے کام کو جدید طریقے پر ڈھالتے ہوئے آن لائن کام کا آغاز کیا اور ’ڈارک ویب‘ کو متعارف کرایا۔

یہاں اس نے دوسرے سائبر کرمنلز کو مالی جرائم کی خدمات فراہم کیں۔ اس نے جو انڈر ورلڈ نام چنا، وہ اس کی بڑائی کو ظاہر کرتا ہے، یعنی الاومری ’بگ باس‘ بن گیا۔

سال 2012 میں اس نے انسٹاگرام اکاؤنٹ بنایا جس کے ذریعے لاکھوں فالوورز اسے ایک نام ‘ہش پپی’ سے جاننے لگے۔

وہ سوشل میڈیا کے انفلوئنسرز کی صف میں اوپر اٹھتا چلا گیا اس نے اپنی بڑھتی ہوئی دولت اور شاہانہ طرز زندگی کی تصاویر پوسٹ کرکے خصوصاً نوجوان نسل کو اپنی جانب راغب کیا۔

سال 2017تک عباس اس مقام تک پہنچ چکا تھا جو نہ صرف دولت کی تشہیر کے لیے ایک مثالی جگہ بن گئی تھی۔

بظاہر وہ ایک کامیاب سوشل میڈیا انفلونسر کی کہانی کی طرح نظر آتا تھا جبکہ حقیقت میں اس کی زندگی سنگین قسم کے سائبر کرائم سے بھرپور تھی۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق عباس پر الزام ہے کہ اس نے لوگوں کا مجموعی طور پر 24 ملین امریکی ڈالرز کا نقصان کیا لیکن کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اصل رقم اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

اس پر بیرون ملک منی لانڈرنگ کے جرائم، اکاؤنٹ ہیک کرنے، آن لائن دھوکہ دہی کے لیے بہروپیا بننے، ای بینکنگ کے ذریعے رقم نکالنے اور مختلف لوگوں کے شناختی کارڈ چوری کرکے انہیں آن لائن دھوکہ دہی کے جرائم میں استعمال کرنے کے الزامات ہیں جو سچ ثابت ہوئے اور آج وہ سلاخوں کے پیچھے اپنے کیے کی سزا بھگت رہا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں