عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے بوشہر پلانٹ پر حملہ جوہری تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے ) کے سربراہ رافائل گروسی نےاسرائیل کو خبردار کیا اور اب تک اس تنازع میں تابکاری کا اخراج رپورٹ نہیں ہوا۔
رافائل گروسی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران خطے کے ممالک نے مجھ سے براہ راست رابطہ کیا ہے اور اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
"Armed attacks on nuclear facilities should never take place and could result in radioactive releases with great consequences within and beyond the boundaries of the state, which has been attacked.
I therefore again call on maximum restraint.” – @rafaelmgrossi pic.twitter.com/eEH71K8fZf
— UN News (@UN_News_Centre) June 20, 2025
انہوں نےکہا کہ میں بالکل واضح طور پر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر بوشہر کے نیوکلیئر پاور پلانٹ پر حملہ کیا گیا اور وہ براہ راست نشانہ بنا، تو اس سے تابکاری کا شدید اخراج ہوگا، جو ایک سنگین صورتحال پیدا کرے گا۔
رافیل گروسی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران کے پاس اب بھی کئی وار ہیڈز کیلئے کافی جوہری مواد موجود ہے لیکن اتنے نہیں کہ جوہری ہتھیار بنا لے۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سرابراہ رافیل گروسی کا کہنا ہے ایسے طریقے بھی موجود ہیں جن کے ذریعے یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرسکے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کے کروڑوں لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگا دیں، اسرائیل نے عالمی برادری کے تحفظات، خدشات اور تابکاری سے ہونے والی تباہی کو نظر انداز کرتے ہوئے بوشہر پر حملہ کردیا۔
صہیونی فوج نے سلامتی کونسل اجلاس کے دوران بوشہر پر حملہ کیا، بوشہر کے ایٹمی مرکز میں روسی ماہرین بھی کام کررہے ہیں، اسرائیل نے بوشہر کے فضائی اڈے کو بھی نشانہ بنایا۔
ایران نے جوہری مواد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا، مبصرین
آئی اے ای اے کے چیف نے خبردار کیا ہےکہ بوشہر کی بجلی دو لائنیں بھی بند ہوئیں توری ایکٹر کا کور پگھل جائے گا اور اگر ری ایکٹر کا کور پگھلا تو اس سے بڑی تابکاری کا خدشہ ہوگا۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو دو سے تین سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار کا کہنا ہے ہم نے پہلے ہی کم از کم دو یا تین سال کے لیے ایران کے پاس جوہری بم کے امکان میں تاخیر کردی ہے، ہم اس خطرے کو دور کرنے کے لیے وہ سب کچھ کریں گے، جو ہم وہاں کر سکتے ہیں۔