تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

کیا ہاضمے کے مسائل بھی ڈپریشن کا سبب بن سکتے ہیں؟

ڈپریشن اور بے چینی کا عارضہ آج کل کی زندگی میں عام بن چکا ہے، تاہم ماہرین نے اس کی ایک اور وجہ کی طرف اشارہ کیا ہے۔

حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اریٹیبل باؤل سینڈروم جسے (آئی بی ایس) کہا جاتا ہے اور دماغی عوارض جیسے بے چینی اور ڈپریشن کے درمیان ایک ربط کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ سنڈروم نظام ہاضمہ کا ایک ایسا مرض ہے جو آنتوں کے افعال متاثر ہونے کی وجہ سے جنم لیتا ہے۔ یہ ایک دائمی عارضہ ہے جو دنیا کی تقریباً 15 فیصد آبادی کو متاثر کرتا ہے۔

اس مرض میں مریض پیٹ میں تکلیف، پیٹ پھولنے، گیس اور ہیضے جیسی کیفیات کا سامنا کرتا ہے جبکہ قبض کی شکایت بھی ہوسکتی ہے جو طویل عرصے تک جاری رہ سکتی ہے، تاہم طرز زندگی میں معمولی تبدیلیاں اور گھریلو ٹوٹکے اس مرض سے نجات میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔

یہ تحقیق آئی بی ایس کے مریضوں میں ان کی مجموعی صحت اور معیار زندگی کو بہتر بنانے اور نفسیاتی امراض کا جائزہ لینے اور ان کا علاج کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالتی ہے۔

ماہرین نے آئی بی ایس اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کو جاننے کے لیے تین سال کی مدت کے دوران 4 ہزار امریکی اسپتالوں سے 1.2 ملین سے زیادہ آئی بی ایس کے مریضوں کے اسپتالوں میں داخل ہونے کا جائزہ لیا۔

تحقیق میں ان مریضوں میں 38 فیصد کو پریشانی اور 27 فیصد سے زیادہ میں ڈپریشن کو نوٹ کیا گیا۔

عام افراد کی نسبت آئی بی ایس مریضوں میں بے چینی، ڈپریشن، بائی پولر ڈس آرڈر، خودکشی کے خیال اور غذائی خرابی سمیت نفسیاتی مسائل کا پھیلاؤ نمایاں طور پر زیادہ تھا۔

یونیورسٹی آف میسوری میں کلینکل میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر، مرکزی محقق زاہد اعجاز تارڑ کا کہنا ہے کہ ایک عرصے سے یہ بات کہی جاتی ہے کہ دماغ اور آنتوں کے درمیان تعلق دو طرفہ ہے جیسے کہ آئی بی ایس کی علامات اضطراب اور افسردگی کا سبب بنتی ہیں اور دوسری طرف، نفسیاتی عوامل آئی بی ایس کی علامات کا باعث بنتے ہیں۔

اسی لیے طبی پیشہ ور افراد کو ان دونوں عوامل کا علاج کرنے کی ضرورت ہے۔

آئی بی ایس کے مریضوں کا اگر علاج نہ کیا جائے تو ان میں نفسیاتی عارضے جنم لینے لگتے ہیں جس سے ان کے علاج کا معاشی بوجھ بڑھ سکتا ہے۔

آئی بی ایس میں میسنٹری جھلی جو آنتوں کو ایک ساتھ رکھتی ہے، جسم میں عصبی خلیوں کا سب سے بڑا مجموعہ ہے۔

جب وہ اعصاب تحریک پیدا کرنے لگتے ہیں، تواس سے آنتوں کی حرکات متاثر ہوتی ہیں جس کے نتیجے میں آئی بی ایس کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں، غیر صحت مند طرز زندگی بھی اس میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔

Comments

- Advertisement -