تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

اگر ملک میں ایمرجنسی لگی تو عام آدمی کی زندگی میں کیا تبدیلیاں آسکتی ہیں؟

سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں پیدا شدہ صورتحال کے بعد اتحادی حکومت کی جانب سے ایمرجنسی لگانے سے متعلق بیانات پر عوام میں تشویش پائی جاتی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتاری کے بعد ملک میں پیدا ہونے صورتحال، جلاؤ گھیراؤ، فوجی املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات کے بعد پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کی جانب سے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے حوالے سے بیانات کے بعد عوام میں اس حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔

آئین پاکستان ایمرجنسی کے حوالے سے کیا کہتا ہے، اگر اس کا نفاذ ہوتا ہے تو عام آدمی کی زندگی پر اس کا کیا اثر پڑے گا اور ملکی معاملات کس طرح متاثر ہوں گے اس حوالے سے آئین میں وضاحت کے ساتھ درج ہے۔

آئین پاکستان جہاں عوام کو ان کے حقوق کے بارے میں بتاتا ہے وہیں یہ بھی بتاتا ہے کہ امور مملکت کو کیسے چلایا جائے۔ اسی آئین میں یہ بھی درج ہے کہ اگر ملک میں خدانخواستہ ایمرجنسی کی صورتحال پیدا ہو جائے تو کیا کرنا چاہے اور کیا کیا جا سکتا ہے؟

آئین کے آرٹیکل 232 سے 237 میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں اگر کوئی ہنگامی یا انتہائی سنگین صورتحال پیدا ہو چاہے وہ بیرونی طور پر ہو یا اندرونی فساد ہو تو اس سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے۔ ان آرٹیکلز کے تحت اگر صدر مملکت مطمئن ہو کہ ملک کے کسی حصے میں صورتحال انتہائی خراب ہوچکی ہے تو وہ ایمرجنسی نافذ کرسکتے ہیں۔

تاہم اٹھارویں ترمیم کے بعد ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق کچھ پروٹوکولز وضع کیے گئے ہیں جس کے تحت ملک کے کسی صوبے یا کسی بھی حصے میں ایمرجنسی کے نفاذ سے قبل متعلقہ صوبے کے گورنر یا وزیراعلیٰ کو صدر مملکت کو مطمئن کرنا ہوگا کہ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ایمرجنسی کے نفاذ کے بغیر کوئی چارہ نہیں تاہم صدر کے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر 10 روز کے اندر صدر کے اس فیصلے کی توثیق کرانا ہوگی۔

ایمرجنسی کے نفاذ کے حوالے سے آئین پاکستان یہ بھی کہتا ہے کہ صدر مملکت صرف دو ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کرسکتے ہیں تاہم اس میں توسیع ہوسکتی ہے لیکن ایک بار لگائی جانے والی ایمرجنسی 6 ماہ سے زیادہ نہیں لگائی جا سکتی ہے۔

یہ تو ہوگئی ایمرجنسی کے لیے آئین میں دیے گئے کچھ پروٹوکولز اب بات کریں کہ ایمرجنسی لگنے کی صورت میں اس کا عام عوام پر کیا اثر پڑے گا؟ تو اس کا جواب ہے کہ عوام کو کئی قسم کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

آئین کے آرٹیکلز 14، 15، 16، 17 اور 24 کسی بھی شہری کو آزادی سے گھومنے پھرنے، اجتماع کرنے، سیاسی جماعت بنانے یا کسی بھی آرگنائزیشن سے الحاق کرنے، اظہار رائے اور اطلاعات تک رسائی کی آزادی دیتا ہے اس کے ساتھ ہی شہری اپنی ملکیت اور جائیداد رکھ سکتا ہے تاہم ایمرجنسی نافذ ہو تو انتہائی اقدام کے تحت یہ تمام یا ان میں سے کچھ حقوق معطل ہوسکتے ہیں۔

آئین پاکستان میں گوکہ ایمرجنسی ناپسندیدہ عمل ہے لیکن بحالت مجبوری اس کے نفاذ کی اجازت بھی آئین پاکستان ہی دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایمرجنسی کے تحت لگنے والی پابندیوں کی بحالی کے لیے ہائیکورٹ سے بھی رجوع نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ ایمرجنسی کے دوران ہائیکورٹ کا دائرہ کار بھی محدود کر دیا جاتا ہے۔

اب بات کریں ملک میں ایمرجنسی یا سول حکومت کے لیے فوج طلب کیے جانے کی تو اس کی ایک طویل تاریخ ہے۔ پاکستان میں کم از کم تین بار ایمرجنسی نافذ کی جا چکی ہے جب کہ پانچ بار وفاقی حکومتوں نے فوج کو طلب کیا ہے۔

پاک بھارت 65 کی جنگ میں اس وقت کے صدر ایوب خان نے ایمرجنسی لگائی تھی۔ 1971 میں جب سقوط ڈھاکا کا واقعہ ہوا تب بھی ملک میں ایمرجنسی نافذ تھی جو طویل عرصے تک برقرار رہی تھی جب کہ تیسری اور آخری بار نومبر 2007 میں سابق صدر پرویز مشرف نے ایمرجنسی لگائی تھی تاہم یہ صرف ایک ماہ ہی چلی تھی اور اب 16 سال بعد ایک بار پھر ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔

رہی بات وفاقی حکومتوں کے فوج کو سول حکومت کی مدد کے لیے طلب کرنے کی تو آرٹیکل 45 کے تحت کم از کم پانچ بار فوج کو سول حکومت کی مدد کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 77 میں فوج کو طلب کیا۔ 1998 اور پھر 2013 میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے فوج کو بلایا۔ 2017 میں ن لیگ کے ہی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے فوج سے مدد مانگی جب کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی 2021 میں فوج کو سول حکومت کی مدد کے لیے طلب کیا تھا۔

اب چھٹی بار پی ڈی ایم کی موجودہ حکومت نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کو آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت طلب کیا ہے۔

Comments

- Advertisement -