لاہور: سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نےعمران خان کیس سے متعلق عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے کیس میں بھی جے آئی ٹی بنائی جاسکتی تھی۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نوازشریف، عمران خان اور جہانگیر ترین کے مقدمات کی نوعیت ایک جیسی تھی، عمران خان نے سن 2000 میں ٹیکس چھوٹ اسکیم سے فائدہ اٹھایا اور انہوں نے اپنے اثاثوں پر کبھی ٹیکس ادا نہیں کیا۔
افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان پر دیگر ممالک سے فنڈنگ لینے کا سنگین الزام ہے، مقدمے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جاسکتی تھی تاہم ایسا نہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نااہلی کیس: نواز شریف نے ملک گیرتحریک چلانے کا اعلان کردیا
سابق چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ’عدلیہ 2007 سے مضبوط اور خود مختار ادارہ ہے، نوازشریف کی عدالتوں پر تنقید کا مقصد ادارے کی تضحیک کرنا ہے‘۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کیس سے متعلق فیصلے کی نظر ثانی کی جائے اور ملک میں جلد سے جلد نئی حلقہ بندیاں کی جائیں۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اور نوازشریف کے داماد کیپٹن صفدر کی جانب سے سپریم کورٹ میں عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق درخواست دائر کی گئی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ تحریک انصاف کی دونوں شخصیات نے آفشور جائیدادیں بنا رکھی ہیں اور انہوں نے اس کا گوشواروں میں تذکرہ نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: نا اہلی کیس: عمران خان بری/ جہانگیر ترین نا اہل قرار، تفصیلی فیصلہ
حنیف عباسی کی جانب سے دائر درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 58 پیشیوں میں کیس کی سماعت کو مکمل کیا اور 15 دسمبر کو کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
سپریم کورٹ کی جانب درخواست کا تفصیلی فیصلہ 15 دسمبر کو جاری کیا گیا جس کے مطابق عمران خان نااہل ہونے سے بچ گئے جبکہ جہانگیر ترین کو عدالت نے غیر قانونی اثاثہ جات رکھنے پر تاحیات نااہل قرار دیا۔