کراچی : آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت جب بھی آتی ہے یہ ٹرینڈ بن گیا ہے کہ آئی جی سےہیڈ محرر تک کو تبدیل کردیا جاتا ہے، یہی تبدیلی اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے اے آروائی نیوز کو انٹرویو نمائندے نذیر شاہ کے سوال نگراں دور میں الیکشن سے پہلے اور بعد میں کیا واقعی فرق آیا؟ تو غلام نبی میمن نے کہا یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا سیاسی پس منظر ہے،ہر پانچ سال بعد ٹرینڈ سابن گیا ہے،آئی جی سے ہیڈ محرر تک کو تبدیل کردیا جاتا ہے اور یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کا ہم سامنا کر رہے ہیں۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ جن کیخلاف ٹھوس ثبوت ہوں ان کو آپ بے شک تبدیل کریں لیکن اس طرح مکمل تبدیلی کرنے سے پورا میکنزم خراب ہوجاتا ہے،میں سمجھتا ہوں کرائم بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے۔
غلام نبی میمن نے کہا کہ سیف سٹی ایک الگ اتھارٹی ہے جس کے تحت کام ہورہا ہے، 24 مارچ کوسیف سٹی کا این آر ٹی سی کے ساتھ معاہدہ ہوچکا ہے، پہلے فیز میں 1300کیمرے لگ رہے ہیں، سیف سٹی کا پروجیکٹ مرحلہ وار مکمل ہونے جارہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ قانون بن چکے ہیں اور کابینہ نے منظوری دے دی ہے، عملدرآمد کے لیے چیف جسٹس سے میٹنگ ہوئی تھی، جسٹس ریفارم کمیٹی کے پلیٹ فارم سے ایک درخواست کی تھی، پولیس، پراسیکیوٹر اور جج نے یہ کام کرنا ہے تاہم بلآخر فیصلہ تو جج نے کرنا ہے۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس، پراسیکیوٹر اور جج کی مشترکہ ٹریننگ ہونی چاہیے، اس کام کے لیے حکومت سے 500 ملین روپے مانگ رہے ہیں۔
غلام نبی میمن نے کہا کہ کراچی میں پولیس اسٹریٹ کرائم روکنےکے لیےکام کر رہی ہے لیکن اس کے لیے سوسائٹی کو بھی پولیس کی مددکرنا ہوگی۔