اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری سے متعلق بیان دینے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکلا، اٹارنی جنرل اور عدالتی معاونین نے دلائل دیے، عمران خان کے وکلا نے عدالت سے توہین عدالت کی کارروائی ختم کرنے کی درخواست کی، جبکہ اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو معاف نہ کیا جائے۔
دوسری جانب عدالتی معاونین نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی مخالفت کی، عدالتی معاونین کا کہنا تھا کہ عدالت کا وقار اس کے فیصلوں سے پہنچانا جاتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جو معیار ہے کوئی اس پراثرانداز نہیں ہوسکتا، الفاظ افسوسناک مگر انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ نہیں۔ معاونین نے کہا کہ عدالت بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے عمران خان کو معاف کردے۔
وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا، جو کہ کچھ دیر بعد سنایا گیا، عدالت نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں عمران خان کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیا، عدالت نے کیس میں کارروائی آگے بڑھانے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر 2 ہفتے بعد فردجرم عائد کی جائے گی، عمران خان 2 ہفتے بعد ہائیکورٹ میں پیش ہونگے اور فردجرم عائد کی جائے گی۔
قبل ازیں عدالتی فیصلے محفوظ ہونے کے بعد عمران خان نے عدالت سے بولنے کی اجازت دینے کی استدعا کی، عمران خان نے کہا کہ ہر بات کا تناظر ہوتا ہے کہ کس تناظر میں کی گئی، میں آکر اپنا مؤقف بیان کرنا چاہتا ہوں، چیف جسٹس نے عمران خان کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سب وکلا کے دلائل سن لئے ہیں۔