اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بحالی کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دیتے ہوئے 22 فروری تک رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بحال کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، عدالت نے استفسار کیا نوجوان بچوں کوکیوں روک رہے ہیں سہولت ان کو فراہم کریں، جس پر وکیل پی ٹی اے نے کہا وزارت داخلہ کو لکھا ہے سہولت دینے کے لیے تیار ہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے جواب لکھاسیکیورٹی کی وجہ سے سہولت نہیں دے رہے،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا بنیادی حقوق کامسئلہ ہے اس لیے وفاقی کابینہ کوبھیج دیتے ہیں، پہلے بھی آپ کو سمجھایا تھا کہ اس معاملے میں صوبے بھی شامل ہیں، عدالت کے پاس کوئی پیمانہ نہیں کہ سیکیورٹی صورتحال کاجائزہ لے۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ طویل عرصے سے درخواست زیر التوا ہے ،کوئی فیصلہ نہیں ہوا، وفاقی کابینہ کو معاملہ بھیجنا ہے تو ٹائم فریم دے دیا جائے، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ریاست کی ذمےداری ہے کہ بنیادی حقوق کاخیال رکھے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
عدالت نے قراردیا ہے کہ انٹرنیٹ کی سہولت شہریوں کابنیادی حق ہے اور صوبائی حکومت کا مؤقف ہے کہ سیکیورٹی کامعاملہ ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی اور سماعت 22 فروری تک ملتوی کردی۔