اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل تقریری کیس میں ایک بار پھر پاکستانی حکومت کو بھارتی حکومت سے رابطہ کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے کہا بھارتی حکومت کلبھوشن کے معاملے پر سنجیدہ نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ نے کلبھوشن کے لیے قونصل تقرری سے متعلق کیس پر سماعت کی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی بینچ میں شامل تھے۔
ڈپٹی اٹارنی نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، چیف جسٹس نے کہا محمد اسماعیل کا کیس کا کیا بنا، جس کی سزا پوری ہے، اس کو آزادی ہونا چاہیے، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ 22 جنوری تک محمد اسماعیل کو قید سے آزاد کیا جائے گا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کیلئے ہائیکورٹ نے 4 مرتبہ نوٹس کے باوجود بھارتی ہائی کمیشن نے کوئی وکیل مقرر نہیں کیا ، بھارتی حکومت کلبھوشن کے معاملے پر سنجیدہ نہیں ہے، ایک بار پھر پاکستانی حکومت بھارتی حکومت سے کلبھوشن کیلئے رابطہ قائم کرے۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلبھوشن کےلیےقونصل تقرری سےمتعلق کیس کی سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی۔
گزشتہ سماعت میں عدالت نے حامد خان سے عالمی عدالت انصاف کی روشنی میں معاونت طلب کرنے اور حکومت پاکستان کو کلبھوشن کیلئے ایک بار پھر بھارت سے رابطہ کرنےکا حکم دیا تھا، وزارت قانون کی جانب سے دارئر درخواست بھارتی جاسوس کیلئے وکیل مقرر کرنے کیلئے ہے، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اس حوالے سے حکم صادر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔