اتوار, فروری 9, 2025
اشتہار

توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف عمران خان کی درخواست، ن لیگی رہنما کے وکیل نے مہلت مانگ لی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے اور مزید کارروائی کے خلاف کیس میں عمران خان کے وکیل دلائل مکمل نہ کرسکے، درخواست گزار محسن شاہ نواز رانجھا کے وکیل نے ایک ہفتے کی مہلت مانگ لی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی ، ن لیگی رہنما محسن شاہ نواز رانجھا کے وکیل نے دلائل کیلئے ایک ہفتے کی مہلت مانگی۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ پہلے علی ظفر صاحب دلائل شروع کرلیں، وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پارٹی کی صدارت سے ہٹانے کی کارروائی شروع کی ہے، سیشن عدالت نےعمران خان کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونےپر فیصلہ محفوظ کیا، جس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ 2سے 3ہفتےمیں سن کر فیصلہ کردیں گے۔

توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کےدوران سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا کیس کا ذکر ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل شروع کئے۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ اسپیکر نے 2018، 19 کے گوشواروں پرعمران خان کو نااہل قرار دیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنی رائے دیکر معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا جب معاملہ الیکشن کمیشن کو چلا گیا تو دونوں فریقین کو سننا ہوگا، کیا الیکشن کمیشن نے مزید شواہد مانگے یا صرف ریفرنس پرہی انحصار کیا؟

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے صرف اسپیکر کے ریفرنس اور دستاویزپر ہی انحصار کیا، اسپیکر ثابت کرتے کہ عمران خان 62 ون ایف کے تحت نااہل ہوتے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ اسپیکر کو چاہیے تھا کہ ریفرنس کے ساتھ شواہد بھی الیکشن کمیشن کوبھیجتے لیکن اسپیکر نے ایسا نہیں کیا، صرف درخواست پر ہی انحصار کیا، شواہد نہیں بھیجے۔

الیکشن کمیشن کو صرف ریفرنس جواب دینا تھا کہ 62 ون ایف لگتا ہے یا نہیں، سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کے مطابق الیکشن کمیشن کورٹ آف لانہیں ،الیکشن کمیشن نے کیس میں فیصل واوڈا کیس کا سہارا لیا اور ڈکلیریشن دی۔

الیکشن کمیشن فیصل واوڈا کیس میں بھی ڈکلیریشن دے چکا ہے، 62ون ایف کےتحت ڈکلیریشن نہ ہونے کےسبب اسپیکر کا فیصلہ غیر آئینی تھا، الیکشن کمیشن کورٹ آف لا نہیں، 62ون ایف کی ڈکلیریشن نہیں دے سکتا، الیکشن کمیشن کے پاس کسی ممبر کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کیا آرٹیکل 63ایف کے تحت نااہلی سےتوصادق وامین والی بات نکل گئی؟ بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کیس کو مدنظر رکھ کرموکل کیخلاف فیصلہ دیا، آرٹیکل 63 ٹوکے تحت ریفرنس میں آرٹیکل63 ون کےگراؤنڈز کا ہونا ضروری ہے۔

ریفرنس میں آرٹیکل 63ون میں بتائے گئے گراؤنڈز میں سے ایک بھی لاگو نہیں ہوتا، اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو درخواست کے اوپر ریفرنس بھیجا ، الیکشن کمیشن نے متعلقہ ٹرائل کورٹ کو کیس بھیجا جہاں باقاعدہ ٹرائل ہوگا، ٹرائل کورٹ خلاف فیصلہ دے تب الیکشن کمیشن نااہلی کا فیصلہ کرے گی۔

عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف عمران خان کی درخواست 20دسمبرتک ملتوی کردی۔

اہم ترین

مزید خبریں