منگل, مئی 13, 2025
اشتہار

انصارالاسلام پر پابندی ، وزارت داخلہ کے افسر کل طلب

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے انصارالاسلام پرپابندی سے متعلق درخواست پر وزارت داخلہ کے افسر کو کل طلب کرلیا اور حکم دیا وزارت داخلہ مطمئن کرے کسی کو سنے بغیر کیسے پابندی لگا دی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں انصارالاسلام پرپابندی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، وکیل جے یو آئی کامران مرتضی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انصار الاسلام پرائیویٹ ملیشیا نہیں بلکہ جمیعت علماء اسلام کا حصہ ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ ملیشیا نہیں لیکن ڈنڈے تو ہیں، جس پر کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ ڈنڈے تو جھنڈوں کے ساتھ ہوتے ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام سیاسی جماعت کے طور پر الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر سیاسی جماعت کی ممبر ہے تو پھر تو یہ نوٹیفکیشن ہی غیر موثر ہے، وکیل کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ ہمیں وزارت داخلہ نے سنے بغیر پابندی لگا دی۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا وفاقی حکومت نے آپ کو سنا بھی نہیں؟ رائے کے مطابق تویہ نوٹیفکیشن ہی غیرمؤثرہے، جب تنظیم کاباقاعدہ وجودنہیں تو پابندی کیسےلگ سکتی ہے، خاکی کےبجائےسفیدوردی پہن لیں توپھرکیاہوگا۔

وکیل کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ یہ تنظیم قائداعظم کے دور سے کام کررہی ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کم از کم آپ کوحکومت پوچھ تولیتی کہ یہ تنظیم کیاہے، 24 اکتوبر کوانصارالاسلام پرپابندی کانوٹیفکیشن جاری ہوا، عجیب بات ہےایک چیزموجود نہیں اورپابندی لگ گئی۔

عدالت نے کیس کی سماعت کل ساڈھے دس بجے تک ملتوی کرتے ہوئے وزارت داخلہ کے افسر کو کل طلب کرلیا اور حکم دیا کہ وزارت داخلہ عدالت کو مطمئن کرے کہ کسی کو سنے بغیر کیسے پابندی لگا دی۔

اہم ترین

مزید خبریں