اشتہار

ایکس کی بندش: "سیکیورٹی تھریٹ ہے تو ڈاکومنٹس دکھائیں”

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایکس بندش کیس میں سیکریٹری داخلہ کو عید کے بعد ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے سیکیورٹی تھریٹ ہے تو ڈاکومنٹس دکھائیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایکس بندش کے خلاف احتشام عباسی کی درخواست پر سماعت ہوئی، وزارت داخلہ کی رپورٹ پیش ہونے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ برہم ہوگئے۔

جوائنٹ سیکریٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا وزارت داخلہ سے آئے تو ہیں اب دیکھتے ہیں کیا لائے ہیں؟ تو جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ سیکیورٹی ایجنسیز کی رپورٹ پر ایکس بند کیا گیا ہے۔

- Advertisement -

جس پر چیف جسٹس نے کہا کوئی لکھت پڑھت بھی تو بتائیں ، پڑھ کر بتائیں کچھ یہی کہا تھا کہ تفصیلات کے کر آئیں ، یہ کونسا طریقہ ہے یہ کیا رویہ ہے، عدالت کی معاونت کریں کیا کیا ہے ، نہ فائل لائے نہ کچھ ، آپ بتادیں میں کیا وجہ لکھواوں، ہر چیز جان کی ہوئی ہے، سب کچھ بند کیا ہوا ہے، کیا سیکرٹری کو بلا لوں۔

جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ جوائنٹ سیکریٹری صاحب زبانی نہیں ہر چیز لکھ کر دیں کیا سیکیورٹی تھریٹ ہے ،ڈاکومنٹس دکھائیں ، زبانی کلامی بات نہیں ہوگی۔

ایکس بندش کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کیا کروں کیا لکھوں سرکار تھکی ہوئی ہے ، کام نہیں کر سکتی ، آپ صرف منتیں ترلے کر رے ہیں چیز کوئی نہیں آپکے پاس، ہر ادارہ میں بدنیتی ہے ، کیا کہوں ، سیکرٹری داخلہ کو بلاوں گا، تبھی کچھ ہوگا۔

جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کہ دیکھتے ہیں دیگر عدالتوں میں بھی کیس ہے، کون پہلے کھلواتا ہے، دیکھتے ہیں کون سے عدالت پہلے فیصلہ کرتی ہے۔

جوائنٹ سیکریٹری نے عدالت میں کہا کہ انٹرنیٹ پر ملکی سلامتی کو خطرہ تھا ، جس پر چیف جسٹس نے کہا میں نے کہا ہے تقریر نہیں کرنی مجھے وجوہات بتائیں ، تقریر میں آپ سے زیادہ کرلیتا ہوں ، یہ کیا ہے ، اس رپورٹ سے تو بہتر میرا سیکرٹری بنا دے گا، رپورٹ میں ایسے نہیں سنوں گا۔

جوائنٹ سیکریٹری نے چیف جسٹس سے مکالمے میں کہا کہ دوسرا صفحہ دیکھ لیں تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ کیا طریقہ ہے، کورٹ میں پیش ہونے کا ، آپ پہلی بار پیش ہوئے ہیں کیا رپورٹ میں ہے کہ ملکی سلامتی کے خلاف کنٹنٹ اپلوڈ کیا جاتا یے، اس لیے بند کیا گیا یے۔

جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کوئی ثبوت بھی ہوں گے ناں آئی بی کی رپورٹ پر آپ نے اٹھا کر ایکس بند کردیا ، اس میں کوئی وجوہات نہیں لکھی ہوئی صرف قیاس پر مبنی رپورٹ ہے، آج ہم کیوں سن رہے ہیں پچھلے ہفتے ہو چکیں یہ باتیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی سیکرٹری داخلہ کو بلائیں ان کے بس کی بات نہیں ، دوسری عدالتوں کے فیصلے ہیں تو وہ جمع کروادیں، جو باتیں دوسری عدالت میں کیں یہاں نہ کریں ، الیکشن ہوگیا بس ختم کریں ناں اب ، سیکرٹری داخلہ کو آنے دیں پھر دیکھیں گے ، سیکرٹری داخلہ سے نہ ہوا تو وزیر اعظم کو بلا لوں گا۔

جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے کہا ایک موقع دے دیں اعلی حکام کو نہ بلائیں ، عدالت ایک موقع دیں ، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ کیا کریں کوئی چیز تو آپ لائے نہیں ہیں تو جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے کہا انٹرنیٹ اور ایکس پر اپلوڈ مواد سے ملکی امن کو خطرہ ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جو بھی خطرہ ہے اس سے متعلق وجوہات اور ثبوت تحریری پیش کریں اور آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ پیش ہوکر ایکس بندش کی وجوہات سے آگاہ کریں مفروضوں پر مبنی رپورٹ پیش نہ کی جائے قومی سلامتی کو بھی خطرہ ہو تو ٹھوس ثبوت وجوہات عدالت کو بتائیں۔

بعد ازاں ایکس بندش کے خلاف کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں