تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت اورمقدمہ کے اخراج کی درخواستیں مسترد کردیں اور تفصیلی فیصلے میں لکھا سنگین نوعیت کے الزامات پر ضمانت نہیں بنتی۔

تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت اوراخراج مقدمہ کی درخواستیں خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ، اسلام آباد ہائیکورٹ کےچیف جسٹس عامرفاروق نے20 صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

جس میں کہا ہے کہ بادی النظر میں مقدمےمیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کےسیکشن فائیوکااطلاق ہوتا ہے، پراسیکیوشن کاکیس ہےوزارت خارجہ نےسائفرکو ڈی کوڈکر کےپرائم منسٹرسیکرٹریٹ کو بھجوایا، چیئرمین پی ٹی آئی نےبطور وزیراعظم سائفر کو وصول کیا اور بظاہر گم کر دیا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن کےمطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کےمندرجات کو ٹوئسٹ کرکےسیاسی مقاصد کیلئےاستعمال کیا، دفترخارجہ کےسابقہ اورموجودہ افسران باالخصوص سائفر بھیجنے والےاسد مجید کےبیانات ریکارڈپر ہیں، دفتر خارجہ کےافسران کے بیانات سے واضح ہے اس میں کوئی غیر ملکی سازش شامل نہیں۔

عدالتی فیصلے میں کہنا تھا کہ سائفرکیس میں ایک شریک ملزم ہے،صرف ایک ملزم کی حدتک ایف آئی آرکالعدم نہیں ہو سکتی، شریک ملزم کی وجہ سےاخراج مقدمےکاحکم نہیں دیا جاسکتا۔

فیصلے میں لکھا کہ پراسیکیوشن کےمطابق سائفر چیئرمین پی ٹی آئی کےقبضے میں ہے، بلا شک و شبہ چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف تمام دستاویزی ثبوت موجود ہیں، سنگین نوعیت کے الزامات پر ضمانت نہیں بنتی، بادی النظرمیں ملزم کاکیس سےتعلق بنتا ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ یہ عدالت 23اکتوبر کےآفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت کےفیصلےمیں کوئی مداخلت نہیں کرسکتی، آرٹیکل 10 اےکےتحت ملزم کوشفاف ٹرائل کا حق دیا جائے، ٹرائل کورٹ کی آبزرویشن سے کسی قسم کا تعصب ظاہر نہیں ہوتا ، اس بات سےانکار نہیں کہ شفاف ٹرائل ملزم کا بنیادی حق ہے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت گرانے کی سازش سےعوام کوآگاہ کرنےکی دلیل میں وزن نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی بطوروزیراعظم فرائض سر انجام دینے کےبجائے سیاسی اجتماع سےخطاب کر رہے تھے، درخواست گزار کے وکلا نے اپنے دفاع میں وزیر اعظم کےاٹھائے گئے حلف کوشامل کیا، چیئرمین پی ٹی آئی کی ذمہ داری تھی وہ بطور وزیر اعظم سازش کے حوالے سے عوام کو آگاہ کریں۔

فیصلے کے مطابق سائفر کو سیکیورٹی آف کلاسیفائیڈ میٹرز ان گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کے تحت ٹریٹ کیا جاتا ہے، سائفر ٹیلی گرام ایک کلاسیفائیڈ دستاویز ہوتا ہے اور ہر کاپی کو ایک نمبر الاٹ کیا جاتا ہے، سائفر کی مزید کاپی تیار کرکے ترسیل سختی سے ممنوع ہوتی ہے اور سائفر کسی دوسرےشخص کو منتقل کرنا ہوتا ہے تو صرف انڈورسمنٹ کےذریعےکیا جا سکتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ سائفر ایک کلاسیفائیڈ دستاویز ہوتا ہے جو کسی غیرمتعلقہ شخص کےہاتھ میں نہیں جاسکتا، ڈی کوڈڈسائفر کی نقول متعلقہ اشخاص کوبھیجی جاتی ہیں، پھر واپس منگا کر ضائع کردی جاتی ہیں اورصرف ایک کاپی کومحفوظ کیا جاتا ہے،سائفر کو کسی صورت پبلک نہیں کیا جاسکتا۔

عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی آرٹیکل 248 کےتحت استثنیٰ کی دلیل کومستردکردیا، آئین کا آرٹیکل 248 بطور وزیراعظم فرائض کی ادائیگی پر استثنیٰ سےمتعلق ہے، پٹیشنر کاسائفر سےمتعلق سیاسی اجتماع سے خطاب بطور وزیراعظم ادا کی جانیوالی ذمہ داریوں میں نہیں آتا۔

Comments

- Advertisement -