اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا طریقہ کار اداروں نے طے کرنا ہے، عدالت نے نہیں، یہ بڑا پچیدہ مسئلہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کےطریقہ کار میں تبدیلی کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نےکیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل محمداقبال عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور دلائل دئیے کہ حکومت نے ووٹ کاحق دینےو الے ایکٹ میں ترمیم کی جو خلاف آئین ہے،عدالت تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دے۔
جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق دائر درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دیا۔دوران سماعت ریمارکس میں چیف جسٹ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ ترمیم میں بیرون ملک پاکستانیوں کا ووٹ کاحق ختم نہیں کیا گیا، کیا نوے لاکھ اوورسیز پاکستانی ایک حلقے میں ووٹ ڈالیں گے ؟۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کاطریقہ کار بہت پیچیدہ مسئلہ ہے، درخواست سب لیکر آتے ہیں مگر کسی کو قانون کا کچھ پتہ نہیں ہوتا، معزز جج نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی تیرہ ریاستیں بیرون ملک مقیم شہریوں کو ووٹ کاحق نہیں دیتیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ووٹ کے طریقہ کار کو اداروں نےطےکرناہے عدالت نے نہیں، بعد ازاں کیس کی مزید سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔