اسلام آباد: قائد اعظم یونیورسٹی میں طالب علموں کو ہراساں کرنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکمنامہ جاری کر دیا، یہ تحریری حکم نامہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جاری کیا، جس میں وزیر داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کل 31 مارچ 2022 کو بلوچستان کے متاثرہ طلبہ سے ملاقات کریں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے قائد اعظم یونیورسٹی کے طلبہ سے متعلق اہم کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد عبداللہ کا شمار بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ان طلبہ میں ہوتا ہے جو اپنی شکایات کی طرف وفاقی حکومت کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کرتے رہے ہیں، اور اس کے لیے انھوں نے نیشنل پریس کلب کے باہر کیمپ لگایا۔
حکم نامے کے مطابق محمد عبداللہ نے حقائق تفصیل کے ساتھ بیان کیے ہیں، جس کی بنیاد پر یہ تاثر پیدا ہوا ہے کہ عوامی کارکنان صوبے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو ہراساں کرنے میں ملوث ہیں، پہلی نظر سے پتا چلتا ہے کہ یہ ادراک اور خدشات بے بنیاد نہیں ہیں۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق یہ بات قابل ذکر ہے کہ طلبہ خاص طور پر صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو وفاقی حکومت کی طرف سے خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، یہ افسوس ناک ہے کہ عوامی کارکنوں کا طرز عمل شہریوں بالخصوص طلبہ کے ساتھ آئینی ذمہ داریوں کے مطابق نہیں پایا گیا، اس لیے ریاست کو عوامی ذمہ داریوں کے ذریعے نوجوان طلبہ کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان طالب علم کی طرف سے آج جو حقائق بیان کیے گئے ہیں، وہ تشویش ناک اور آئینی طور پر فراہم کردہ حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں، اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت کا طرز عمل ہمدردی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے، اس لیے عدالت وزیر داخلہ کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ کل 31 مارچ 2022 کو بلوچستان کے متاثرہ طلبہ سے ملاقات کریں، اور ان کی شکایات سنیں۔
عدالت نے وزیر داخلہ کو مقررہ تاریخ پر رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے، اگر اس حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کیا گیا تو عدالت وزیر داخلہ کو طلب کرنے پر غور کرے گی۔
حکم نامے میں رجسٹرار آفس کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس حکم کی کاپی وزیر داخلہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سید محمد طیب کو خصوصی میسنجر کے ذریعے بھیجی جائے، اور رجسٹرار آفس کیس کو 1 اپریل کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کرے۔