اشتہار

بلوچ طلبا بازیابی کیس: نگراں وزیر اعظم 28 فروری کو پھر ذاتی حیثیت میں طلب

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ طلبا بازیابی کیس میں نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو پھر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ طلباء کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

بلوچ طلبا عدم بازیابی کیس میں وزیراعظم پیش نہ ہوئے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹھائیس فروری کو سماعت پر پھر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور وزیرداخلہ اور وزیر دفاع کو بھی پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

- Advertisement -

جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے نگراں وزیراعظم کوبتادیں آئندہ سماعت پرکراچی نہ جائیں اور آئی ایس آئی، ایم آئی اور ایف آئی اے کے ڈی جیز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی، تین رکنی کمیٹی آئندہ سماعت پراسلام آباد ہائی کورٹ میں رپورٹ پیش کرے گی۔

دوران سماعت جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے ہر ماہ کی تاریخ ملا کرچوبیس تاریخیں ہوچکیں، جوشہری بازیاب ہوئے ان کے خلاف کوئی کیس ریکارڈ پر نہیں، اسلام آبادایف سکس سے بغیر ایف آئی آر شہری کو اٹھالے گئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ ، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی سرکاری ملازم ہیں، یہ سب افسران جواب دہ ہیں، کوئی قانون سے بالاترنہیں۔

نگراں وزیراعظم کواس لیے بلایا تھا کیونکہ وہ جوابدہ ہیں، اپنے ملک کےشہریوں کوریکورکرنے میں دو سال لگے، تین حکومتیں ابھی تک لاپتا بلوچ اسٹوڈنٹس کا بازیابی کا کچھ نہیں کرسکیں، حکومت جوبھی آئے وہ مسنگ پرسنزکا مسئلہ حل نہیں کرسکتی۔

ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ چند ماہ ہے دوران مزید طلبا کوبھی جبری طورپرگمشدہ کیا گیا ہے، حکومت بدلنے سے کچھ نہیں ہوتا، یہ ریاستی پالیسی ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں