تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

پرائس کنٹرول سسٹم کی عدم موجودگی نے عوام کو نڈھال کر دیا، ناجائز منافع خوری عروج پر

کراچی: ایک طرف ناقابل برداشت مہنگائی اور دوسری طرف صوبہ سندھ بالخصوص کراچی میں پرائس کنٹرول سسٹم کی عدم موجودگی نے عوام کو نڈھال کر دیا ہے، ناجائز منافع خوری عروج پر پہنچ گئی۔

تفصیلات کے مطابق ملک میں حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں سے غریب عوام کا جینا دوبھر ہو چکا ہے، عوام الناس کا کہنا ہے کہ حکمران پٹرول، بجلی اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں مزید اضافے کر کے غریب عوام کی بد دعائیں نہ لیں، پہلے ہی بجلی اور پٹرول میں ظالمانہ اضافے کی وجہ سے آٹا، چینی سمیت تمام اشیائے خورد و نوش غریب عوام کی پہنچ سے دور ہو چکی ہیں۔

افسوس ناک امر یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف دینے کی کوئی بھی کوشش نظر نہیں آتی، شہری کہتے ہیں کہ مہنگائی نے کمر توڑ کر رکھ دی ہے، آدھی تنخواہ اور ڈبل خرچ سے سفید پوش طبقے کا بھرم بھی ٹوٹ گیا ہے، غریب بھی دو وقت کی روٹی سے محروم ہو گیا ہے۔

اس وقت عملاً ایسی صورت حال ہے کہ کوئی پرائس کنٹرول کا نظام نہیں جو ناجائز منافع خوری کی روک تھام کر سکے۔ آسمان کو چھوتی مہنگائی میں ذخیرہ اندوز بھی عوام کا امتحان لے رہے ہیں، شہری قرض مانگ مانگ کر مہینہ گزارنے پر مجبور ہیں۔ چینی، آٹا، تیل، گھی، مرغی، مچھلی اور گوشت کا ریٹ گھنٹوں کے حساب سے بدل رہا ہے۔

چینی 180 روپے کلو، آٹا 170 روپے کلو بیسن، سفید چنا 500 روپے کلو، ماش کی دال 460، دال مسور 240، دال چنا 260، روزانہ استعمال کا چاول بھی ساڑھے 3 سو روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔

عوام کہتے ہیں کہ کھانے پینے کی اشیا جن پر کبھی 10 ہزار روپے خرچ ہوتے تھے، یہ خرچ اب 40 ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے۔ کھانے پینے کے اخراجات کے علاوہ بجلی گیس کے بلوں کی ادائیگی سب سے بڑی پریشانی ہے، اور دوسری طرف مقامی سطح پر کوئی پرائس کنٹرول کا نظام نہیں جو ناجائز منافع خوری کی روک تھام کر سکے۔

Comments

- Advertisement -