اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کےلیے 6.4 ارب ڈالر کے تین سالہ پروگرام کی 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی آخری قسط کی منظوری دے دی.
تفصیلات کےمطابق آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کی ملاقات ہوئی جس میں پاکستان کی معاشی کارکردگی کا 12 واں اور آخری جائزہ بھی مکمل کرلیا گیا اور آئی ایم ایف کے مشن چیف ہرالڈ فنگر نے پاکستان کی معاشی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا.
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو قرض کی آخری قسط جاری کردی جائے گی تاہم یہ منظوری محض رسمی کارروائی ہے.
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری بیان میں فنگر نے کہا کہ پاکستان میں تعمیراتی سرگرمیوں،نجی شعبے میں استحکام، پاک چین اقتصادی رہداری سے متعلق سرمایہ کاری میں اضافے کی وجہ سے مالی سال 17-2016 میں شرح نمو پانچ فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے سپورٹ پروگرام کی بدولت پاکستان میں اقتصادی صورتحال بہتر ہوئی اور مالیاتی استحکام آیا جبکہ مستحکم اور اجتماعی نمو کی بنیاد ڈالنے میں مدد ملی.
فنگر نے پاکستان کی برآمدات میں کمی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں اصلاحات میں تاخیر کی بھی نشاندہی کی اور کہا کہ سرکاری اداروں کی نجکاری آئی ایم ایف کے پروگرام کا اہم حصہ ہے تاہم اس حوالے سے خاص پیش رفت نہیں ہوئی.
*اسلام آباد: پاکستان میں توانائی کےشعبے میں بہتری آرہی ہے،آئی ایم ایف
اس سے قبل گزشتہ ماہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی پچیاسی صفحات پر مشتمل رپورٹ شائع کی تھی جس میں آئی ایم ایف کی جانب سے توانائی کے شعبے میں پاکستان کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات کی تعریف کی تھی.
*اسلام آباد: اب ہمیں آئی ایم ایف کی مزید امداد کی ضرورت نہیں،اسحاق ڈار
یاد رہے کہ دو روز قبل وفاقی وزیر خزانہ نے کہا تھاکہ ‘پاکستان بہت جلدآئی ایم ایف سے امداد کو روک دے گا اور یہ آئی ایم ایف کےساتھ ہمارا آخری سیشن ہے’،انہوں نے کہا کہ ہمیں مزید آئی ایم ایف کی امداد کی ضرورت نہیں ہے.
ان کا مزید کہنا تھاوفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 2050 تک پاکستان دنیا کی اٹھارویں بڑی معیشت بن چکا ہوگا.
واضح رہے کہ اپریل 2016 میں آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ و وسطی ایشیا مسعود احمد نے کہا تھا کہ پاکستانی معیشت اس قابل ہوچکی ہے کہ اب پاکستان پاکستان آئی ایم ایف کے بغیر چل سکتا ہے.