آئی ایم ایف نے پاکستان سے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت 9 ماہ کے لیے ہونے والے اسٹاف لیول معاہدے پر عملدرآمد سے قبل سپلیمنٹری گرانٹس پر اعتراض اٹھا دیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان سے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت 9 ماہ کے لیے ہونے والے اسٹاف لیول معاہدے پر عملدرآمد سے قبل سپلیمنٹری گرانٹس پر اعتراض اٹھا دیا ہے اور وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے استدعا کردی ہے کہ پارلیمنٹ سپلیمنٹری گرانٹس منظور نہ کیا کرے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے نشاندہی کی ہے کہ پاکستان کی معیشت میں ٹیکس کا حصہ صرف 10 فیصد ہے جو دنیا میں سب سے کم ہے اور اس نے تجویز دی ہے کہ خسارے سے بچنے کے لیے پاکستان کو اپنی ٹیکس آمدنی بڑھانی چاہیے۔
آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کو ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے اور خسارے پر قابو پانے کے لیے معیشت میں ٹیکسوں کا حصہ 13 فیصد تک لانا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ موجودہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر موجودہ، نگراں اور نئی منتخب حکومت کو تسلسل سے عمل درآمد کرنا چاہیے۔ نئے مالی سال میں درآمدات کھولنے سے ٹیکس آمدن بڑھ سکتی ہے جب کہ پاکستان کو قرضوں کے ری اسٹرکچرنگ کی ضرورت نہیں ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پلان کے تحت موجودہ قرض پروگرام پر مزید دو جائزے ستمبر اور دسمبر میں لیے جائیں گے۔