تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

پاکستان میں ہارٹ اٹیک سے متعلق اہم انکشاف

کراچی: پاکستان میں غیر صحت مندانہ طرز زندگی کے سبب چالیس سال سے کم عمر افراد میں دل کے دوروں ‏کی شرح بڑھنے لگی ہے اور اب پچیس سے چالیس سال کے افراد کی ایک بڑی تعداد دل کا دورہ پڑنے کے سبب ‏اسپتالوں میں لائی جا رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین امراض قلب نے کراچی میں شروع ہونے والی دل کے امراض کے حوالے سے سب سے بڑی ‏کانفرنس ‘کارڈیو کون’ کے پہلے روز عوامی آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے تحت منعقدہ امراض قلب کی کانفرنس قومی ادارہ برائے امراض قلب کی میزبانی ‏میں کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہو رہی ہے جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے ماہرین امراض قلب ‏اور کارڈیک سرجنز شریک ہو رہے ہیں۔

کانفرنس کے عوامی آگاہی کے سیمنار سے معروف ماہرین امراض قلب ڈاکٹر جاوید اکبر سیال، ڈاکٹر فواد فاروق، ‏ڈاکٹر خاور کاظمی، ڈاکٹر نبیلہ سومرو، ماہر غذائیت سدرہ رضا، وجاہت یوگی اور عمیر جلیاوالہ نے بھی خطاب ‏کیا۔ اس موقع پر مقامی دواساز ادارے فارمیوو کی جانب سے شرکا کے مختلف ٹیسٹ کئے گئے اور انہیں دل کے ‏امراض سے بچاؤ کے حوالے سے ہدایات دی گئیں۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب سے وابستہ ڈاکٹر جاوید اکبر سیال نے بتایا کہ پاکستان میں غیر صحت مندانہ طرز ‏زندگی، سگریٹ نوشی اور موٹاپے کی وجہ سے نوجوانوں میں دل کے امراض بڑھتے جا رہے ہیں اور اب دل کے ‏اسپتالوں میں 25 سے 40 سال تک عمر کے افراد دل کے دورے پڑنے کے سبب بہت بڑی تعداد میں لائے جا رہے ‏ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر انکشاف کیا کہ چند سال قبل قومی ادارہ برائے امراض قلب لایا جانے والا سب سے کم عمر ‏مریض سترہ سال کا لڑکا تھا جوکہ دل کے دورہ کے سبب اسپتال لایا گیا، مریض موٹاپے کا شکار اور سگریٹ نوشی ‏کا عادی تھا جس کی وجہ سے وہ اتنی کم عمری میں دل کا مریض بن گیا لیکن بروقت طبی امداد ملنے کے سبب ‏اس کی جان بچ گئی۔

ڈاکٹر جاوید اکبر سیال کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں نوجوانوں میں موٹاپے کی شرح بڑھتی جا رہی ہے جس کا ‏بنیادی سبب غیر صحت مند کھانا اور ورزش سے گریزہے ، انہوں نے اس موقع پر لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ ‏صحتمندانہ طرز زندگی اپنائیں، سگریٹ نوشی کو ترک کرتے ہوئے سادہ زندگی گزاریں جبکہ پیدل چلنا زندگی کا ‏لازمی حصہ ہونا چاہیے۔

پاکستان کے نامور ماہر امراض قلب ڈاکٹر فواد فاروق کا کہنا تھا کہ موٹاپا بہت سارے امراض کی جڑ اور دل کے ‏دورے اور فالج کا سب سے بڑا سبب ہے، پاکستانی مرد و خواتین میں موٹاپا بڑھی ہوئی توند کی صورت میں نظر ‏آتا ہے، پاکستانی عوام عوام کو چاہیے کہ وہ روزانہ ورزش کو اپنا شعار بنائیں اور سادہ کھانا اپناتے ہوئے اپنے ‏جسم کو صحت مند رکھیں، ورزش کرنے کے لیے جوگرز، ٹریک سوٹ اور پارک میں جانا ضروری نہیں، ورزش اپنے ‏گھر کے کمرے میں بھی رہ کر بھی کی جا سکتی ہے، انہوں نے اس موقع پر عوام کو مشورہ دیا کہ وہ باقاعدگی ‏سے اپنا بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور شوگر چیک کروائیں اور اگر ان میں کہیں گڑبڑ نظر آئے تو ماہرین امراض قلب ‏سے رجوع کریں۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب سے وابستہ پریوینٹو کارڈیالوجی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر خاور کاظمی کا کہنا تھا ‏پاکستان دل کے امراض کے بڑھتے ہوئے مریضوں کے علاج کی سکت نہیں رکھتا، پاکستان میں بلڈ پریشر اور شوگر ‏کے مریضوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کا سب سے بڑا سبب غیر صحت مندانہ ‏طرز زندگی ہے، اگر ہم نے اپنا طرز زندگی ٹھیک نہ کیا تو خدشہ ہے کہ آنے والے چند سالوں میں اموات اور ‏معذوری کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔

سندھ انسٹیٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبیلیٹیشن کی سربراہ ڈاکٹر نبیلہ سومرو کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ‏ہفتے میں کم ازکم ڈھائی گھنٹے جسمانی مشقت ضرور کرنی چاہیے ورنہ امکان ہے کہ وہ غیر صحت مندانہ طرز ‏زندگی کا سبب بننے والی بیماریوں کا بہت جلد شکار ہو سکتے ہیں۔

ماہر غذائیت سدرہ رضا نے اس موقع پر لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ سادہ غذا کھائیں، فاسٹ فوڈ سے گریز کریں ‏اور سبزیوں اور پھلوں پر مشتمل کھانے کو اپنی غذا کا لازمی حصہ بنائیں۔

کانفرنس کے افتتاحی آگاہی سیشن میں معروف یوگی وجاہت نے لوگوں کو گھروں اور دفاتر میں بیٹھے بیٹھے ‏ورزش کرنے کے گر سکھائے جبکہ موٹیویشنل اسپیکر عمیر جلیاںوالا کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی مصروف زندگی سے ‏کچھ لمحات نکال کر اپنے آپ کو وقت دینا چاہیے اور خوشگوار زندگی گزارنے کے لئے سادہ زندگی گزارنے پر توجہ ‏دینی چاہیے۔

Comments

- Advertisement -