اشتہار

عمران خان کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے زمرے میں آتا ہے، رانا ثنااللہ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے زمرے میں آتا ہے، اگر شواہد ملے تو عمران کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ہو سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا ٹرائل بھی آرمی ایکٹ کے زمرے میں آتا ہے، فوجی تنصیبات پرحملوں کی منصوبہ بندی کے ٹھوس شواہد ملے توعمران خان کا ٹرائل بھی آرمی ایکٹ کے تحت ہو سکتا ہے۔

رانا ثناء کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سویلین آرمی تنصیبات پر چڑھ دوڑے تو اس کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ہونا چاہیے۔

- Advertisement -

پی ٹی آئی پر پابندی کے سوال پر وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کے لیے بھی ثبوت اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور انونی ٹیم غور کر رہی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ نو مئی واقعات پر اب تک چار سونناوے ایف آئی آر درج ہوچکی ہیں، جن میں سے چھے کا ممکنہ طور پر آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل ہو سکتا ہے، اب تک تینتیس ملزم فوجی حکام کے حوالے کیے جا چکے ہیں۔.

گذشتہ روزوفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ حساس تنصیبات پر حملے کا ٹرائل ملٹری ایکٹ کے تحت ہی ہوسکتا ہے، آرمی ایکٹ 1952 گزشتہ71سال سے نافذ ہے، اسے بار بار مختلف عدالتوں میں چیلنج کیا گیا لیکن آج تک آرمی ایکٹ کوکالعدم قرارنہیں دیا گیا کیونکہ اسکی ضرورت ہے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ ممنوعہ علاقوں کے حوالے سے پورے پاکستان میں7ایف آئی آربنتی ہیں، سات میں سے چار کیسز کے پی اور تین کیسز پنجاب میں ہیں، کوئی بھی ادارہ اس قوم کا فخر ہوتا ہے۔

راناثنا اللہ نے واضح کیا کہ کوئی ملٹری کورٹ نہیں بنائی جارہی اور کوئی آئینی ترمیم نہیں کی جارہی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں