اشتہار

جو چیزیں سامنے آرہی ہیں اس سے واضح ہوا کہ مجھے نکالنے میں امریکا کا ہاتھ نہیں تھا، عمران خان

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات ذاتی انا پر مبنی نہیں ہونے چاہئیں، پاکستان ہمیشہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہوتا ہے، ماضی کی باتیں چھوڑ کر ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہوتا ہے، اپنے دور میں افغان حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی پوری کوشش کی۔

- Advertisement -

عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے افغانستان کا دورہ نہیں کیا، بین الاقوامی تعلقات ذاتی انا پر مبنی نہیں ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا ایک سپر پاور اور ہمارا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جو چیزیں سامنے آرہی ہیں اس سے واضح ہوا کہ مجھے نکالنے میں امریکا کا ہاتھ نہیں تھا، پاکستانی عوام کے مفاد میں امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی کی باتیں چھوڑ کر ہمیں آگے بڑھنا ہوگا، انہوں نے غیر جانبدار الیکشن کمیشن کی ساکھ کو مکمل تباہ کر دیا ہے۔ غیر جانبدار الیکشن کمیشن منصفانہ الیکشن نہیں کروا سکتا بلکہ صرف انتخابات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات تھے، ہم نے مل کر کام کیا اور پاکستان کو کرونا وائرس سے نمٹنے میں کامیابی ملی، قمر باجوہ کرپشن کو کوئی بڑا مسئلہ نہیں سمجھتے تھے، قمر باجوہ کے موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف سے گہرے تعلقات تھے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے اور اسے تاریخ کے بدترین بحران کا سامنا ہے، معاشی بحران کے ساتھ ساتھ گورننس کا بھی بحران ہے، توازن کا اہم اصول یہ ہے کہ منتخب حکومت ذمہ دار ہو، عوام جس کو ووٹ دیں اس کے پاس اختیار بھی ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر پر یکطرفہ قبضہ کیا، مغربی ممالک سے کوئی جواب نہیں آیا، ہمیں یوکرین روس تنازعہ میں پوزیشن لینے کے لیے کہا گیا لیکن ہم نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں