اشتہار

عمران خان کی گھر جانے کی درخواست مسترد، پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس منتقلی کا حکم

اشتہار

حیرت انگیز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ سے گھر (بنی گالہ) جانے کی درخواست کی جسے مسترد کر دیا گیا۔ انہیں پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس میں رکھا جائے گا۔

عمران خان کو سخت سکیورٹی میں سپریم کورٹ لایا گیا جہاں ان کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے کر انہیں فوری رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔

سپریم کورٹ میں عمران خان نے گھر جانے کی اجازت مانگ لی جس پر عدالت نے آئی جی اسلام کو روسٹرم پر بلا لیا اور پوچھا کہ جہاں عمران خان کو رکھا گیا وہ کیا جگہ ہے؟ کوئی گیسٹ ہاؤس ہے؟ آئی جی نے بتایا کہ عمران خان کو پولیس لائن گیسٹ ہاؤس میں رکھا گیا ہے۔

- Advertisement -

اس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریماکس دیے کہ عمران خان وہیں رہتے ہیں تو ملاقاتوں کی اجازت ہوگی، ان کے فیملی ممبر اور ساتھی ارکان کو ملنے کی اجازت ہوگی، ہم ان کی مکمل سکیورٹی چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان 10 سے 12 بندے ساتھ رکھیں جو ان کے ساتھ ہی رہیں گے اور وہیں سوئیں گے، کیا عمران خان کل 11 بجے عدالت پیش ہو سکتے ہیں؟ انہیں جہاں رکیں گے اس کی سکیورٹی سخت رکھی جائی۔

آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ جہاں عمران خان کو رکھا گیا وہاں بہت سے سکیورٹی معاملات ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے لیے آپ اہم ہیں آپ کی سکیورٹی کے انتظامات کریں گے، کوئی بھی عمران خان کو گرفتار کرنے اب پولیس لائن نہیں جائے گا، وہ جس سے ملنا چاہیں اس کی فہرست دیں گے، عمران خان جب بھی کسی کو ملنا چاہیں مل سکیں گے، ہم مختصر آرڈر جاری کریں گے۔

اس دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب عمران خان کی سکیورٹی انتظامات حکومت پر ہوں گے، سکیورٹی کی گارنٹی آپ کی ہے، عمران خان کے پاس ذاتی سکیورٹی اس وقت نہیں ہے لہٰذا ان کا خیال رکھا جائے۔

عمران خان کو مخطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو کیسز کا سامنا رہے گا لیکن املاک کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے، ہم غریب ملک ہیں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے بچیں، کسی کی بھی املاک ہوں سرکاری یا نجی نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے ہمیشہ امن اور انصاف کی سیاست کی ہے، 25 مئی سمیت جب بھی انتشار کا خدشہ ہوا میں نے اپنا احتجاج ختم کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ امید ہے آپ اپنا تعاون اور کردار ادا کریں گے، دوسرے فریق سے بھی یہی امید ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنی ہیں، عمران خان اپنی فیملی کے 6 ممبرز کو اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں، عمران خان بطور مہمان یہاں رہیں گے، 4 سال ہائی کورٹ کا چیف جسٹس رہا انسانی حقوق کی بہت خلاف ورزیاں دیکھیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کل آپ نے لوگوں کو عدالت آنے سے روکنا ہے۔ اس پر عمران خان نے کہا کہ میں کیسے روک سکتا ہوں لیکن کوشش کروں گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں