اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور مغربی ممالک میں کرونا سے متعلق صورت حال مختلف ہے، عالمی قرضوں کےباعث ہمارےجیسےممالک طبی سہولتوں پرزیادہ خرچ نہیں کرسکتے، ہمیں طبی سہولتوں کی بہتری کے لیے مالی وسائل کی ضرورت ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان نے ورلڈ اکنامک فورم سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک کی نسبت کرونا کے خلاف ہمارا تجربہ مختلف ہے، پاکستان اور مغربی ممالک میں صورت حال بہت مختلف ہے کیونکہ ہمیں غربت کا چیلنج بھی درپیش ہے کیونکہ پاکستان میں2کروڑ 50 لاکھ ورکرزیومیہ اجرت پرکام کرتےہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ڈھائی کروڑ خاندان بے روزگار ہوگئے ہیں، ہماری حکومت نے متاثرہ خاندانوں کیلئےاحساس ایمرجنسی پروگرام شروع کیا، ہمیں کوروناکیسزمیں اضافےکاسامناہےلیکن غربت کوبھی دیکھناہے،کروڑوں لوگوں کوبھوک سے بچانےکیلئےمعیشت کو کھولناضروری ہے‘۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کل ویڈیو لنک کے ذریعے ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کریں گے
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنی انتظامیہ کے ساتھ رضاکار فورس بھی میدان میں اتاری ہے،پاکستان میں کروناکیسز میں اضافہ تو ہورہا ہے مگر جیسا اندازہ لگایا تھا تعداد اُس سے کم ہے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’کروناوائرس کی وجہ سے بےروزگار ہونے والوں کی مددکیلئےکیش پروگرام قلیل المیعادحل ہے،ہمیں لاک ڈاؤن کےدوران غریبوں کودرپیش مشکلات کوبھی دیکھنا ہے، ہماری حکومت ایک کروڑ خاندانوں میں نقد رقم اورراشن تقسیم کرچکی ہے ‘۔
وزیر اعظم نے عالمی دنیا پر زور دیا کہ ’ کروناوائرس سے نمٹنے کیلئے متاثرہ ملکوں کو مشترکہ حکمت عملی اور ردعمل دینا ہوگا، آنے والے دنوں میں نئےچیلنجز کا سامنا پوری دنیاکو کرنا ہے’۔
’کرونا کے باعث دنیا بھر میں ایکسپورٹ کم ہوئیں،آئل قیمتیں گر گئیں، ہم نے مشکل صورت حال کے بعد جاری کھاتوں کا خسارہ کم کیا، مصر،نائیجیریا سمیت مختلف ترقی پذیرممالک کے سربراہوں سے بھی اس مسئلے پر گفتگو ہوئی، دوسرےترقی پذیرممالک کوبھی پاکستان کی طرح کے مسائل کاسامناہے‘۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’رواں سال ہمارےملک کےلیےبہت مشکل ثابت ہورہا ہے، عالمی قرضوں کےباعث ہمارےجیسےممالک طبی سہولتوں پرزیادہ خرچ نہیں کرسکتے، ہمیں طبی سہولتوں کی بہتری کے لیے مالی وسائل کی ضرورت ہے‘۔