سپریم کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے عمران خان کو دوبارہ اسلام آبادہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔
سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پرہائیکورٹ فیصلے کیخلاف درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نےسماعت کی، سپریم کورٹ کے بینچ میں جسٹس محمدعلی مظہر اورجسٹس اطہر من اللہ شامل تھے۔
سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کوعمران خان کوساڑھے 4بجے پیش کرنےکا حکم دے دیا اور کہا کہ کوئی سیاسی رہنما اور کارکن عدالت نہیں آئےگا۔ عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے عمران خان کو سخت سیکورٹی میں سپریم کورٹ لایا گیا ہے۔
عمران خان کو عدالت میں پیش کیا گیا تو اٹارنی جنرل ، آئی جی اسلام آباد بھی سپریم کورٹ میں موجود تھے۔ کمرہ عدالت میں پہنچنے پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی، آپ روسٹرم پر آجائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں آپکی گرفتاری کے بعد تشدد کے واقعات ہورہے ہیں ہم ملک میں امن چاہتے ہیں یہ بات کی جارہی ہے کہ آپ کےکارکنان غصے میں باہر نکلے ہم آپ کو سننا چاہتے ہیں بتائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ 9 مئی کو کورٹ میں بائیو میٹرک روم میں موجود تھے جب ایک شخص کورٹ میں آتا ہے تو اس کا مطلب وہ سرنڈر کرتا ہے عمران خان کی گرفتاری غیرقانونی تھی۔
سپریم کورٹ نے عمران خان کو کل ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اسلام آبادہائیکورٹ کا فیصلہ ماننا ہوگا۔