تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

عمران خان سے حملہ آور کو پکڑنے والے ابتسام کی ملاقات

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے وزیر آباد میں ان پر قاتلانہ حملہ ناکام بنانے والے ابتسام حسن نے ملاقات کی ہے۔

ابتسام حسن نے گزشتہ روز وزیر آباد میں حقیقی آزادی مارچ میں عمران خان کو قتل کرنے کے ارادے سے آئے حملہ آور کو فائرنگ کرنے کے دوران پکڑ لیا تھا۔

عمران خان نے ملاقات میں ابتسام حسن سے کہا کہ آپ پاکستان کے ہیرو ہیں، میرا وعدہ ہے جب بھی وزیر آباد آیا تو آپ کے گھر ضرور آؤں گا۔

ابتسام حسن نے عمران خان سے اپنی ٹی شرٹ پر آٹوگراف بھی لیا۔

ابتسام حسن نے گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’الیونتھ آور‘ میں اپنی گفتگو میں بتایا تھا کہ جس حمل آور کا بیان چل رہا ہے وہ وہی ہے جسے میں نے پکڑا، میں کنٹینر سے کچھ فاصلے پر تھا، ملزم کو اسلحہ نکالتے دیکھا تو پکڑنے کی کوشش کی، ملزم نے کنٹینر کی طرف نشانہ لگایا اور ایک گولی چلا دی تھی۔

ابتسام حسن نے بتایا: ’پہلی گولی عمران خان کو لگی اس کے بعد میں نے ملزم کو قابو کرنے کی کوشش کی تو برسٹ چلا جس سے قریب ایک شخص کو گولی لی۔ ملزم کے پاس چھوٹا اسلحہ تھا اس لیے پہلے نظروں میں نہیں آیا، اس کے پاس خود ساختہ اسلحہ تھا کیوں کہ ری لوڈ نہیں کرنا پڑا۔‘

کارکن نے بتایا کہ ملزم کو جب پکڑا تو اس کی جیکٹ میرے ہاتھ میں آگئی تھی، پہلی گولی کٹینر کی طرف چلی باقی گولیوں کا رخ کنٹینر کی طرف نہیں تھا، ملزم نے فائرنگ کرنے کے بعد فرار کی کوشش کی، ملزم بھاگا تو میں بھی اس کے پیچھے بھاگ اور قابو کرنے کی کوشش کی۔

ابتسام نے مزید بتایا کہ حملہ آورکو پکڑ لیا تو اس کے بعد پولیس اہلکار بھی آگئے اور اسے ساتھ لے گئے، حملہ آور کے پاس بہت گولیاں تھیں، وہ مکمل تیاری کے ساتھ آیا تھا۔

اس کا کہنا تھا کہ عمران خان کے لیے جان بھی دینے کو تیار ہیں، عمران خان پھر بھی زخمی ہوئے جس پر شرمندہ ہوں کہ کیوں نہیں بچا سکا۔

Comments

- Advertisement -