وفاقی دارالحکومت کے پہلے انسداد عصمت دری کرائسز سیل کا افتتاح کر دیا گیا۔
پمز اسپتال میں منعقدہ افتتاحی تقریب میں وزارت قانون و صحت کے حکام سمیت یو این ایف پی کے نمائندے شریک ہوئے۔ انسداد عصمت دری کرائسز سیل، وزارت قانون و انصاف اور وزارت صحت نے برطانوی حکومت، یو این پاپولیشن فنڈ اور لیگل ایڈ سوسائٹی کے تعاون سے قائم کیا گیا ہے۔
تقریب سے خطاب میں مہمان خصوصی برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کا کہنا تھا کہ جنسی تشدد معاشرے کا سنجیدہ اور توجہ طلب مسئلہ ہے جس کا حل صرف قانون سازی سے ممکن نہیں۔ مسئلہ کے حل کیلئے موثر آگہی مہم چلانا ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جنسی تشدد کا تدارک اور تلافی کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اینٹ ریپ کرائسز سیل پاکستان میں صنفی بنیاد پر تشدد سے نمٹنے کیلئے اہم سنگ میل ہے۔اینٹی ریپ کرائسس سیل صنفی بنیاد پر جنسی تشدد سے بچنے والوں کو ایک ہی چھت کے نیچے فوری ردعمل کی خد فراہم کرے گا، برطانیہ کو تشدد سے نمٹنے کے لیے ایسی اہم اختراعات کو آگے بڑھانے میں پاکستان کے ساتھ شراکت پر فخر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت پاکستان سے جنسی تشدد کی روک تھام کیلئے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی۔ تقریب سے خطاب میں یو این ایف پی اے کی نمائندہ ڈاکٹر لوئے شبانہ نے کہا کہ عصمت دری جیسے بحران سے نمٹنے کیلئے اجتماعی ردعمل کی ضرورت ہے۔ انسداد جنسی ہراسگی بارے عوامی شعور بیدار کرتے ہوئے مکمل رسپانس سسٹم تشکیل دینا ہو گا۔
تقریب سے خطاب میں پمز اسپتال کے سربراہ پروفیسر رانا عمران سکندر کا کہنا تھا کہ اسپتال جنسی تشدد سے بچ جانے والوں کی ہر ممکن مدد اور نفسیاتی سماجی مدد کے ذریعے ان کے صدمے کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ عصمت دری کے معاملات کو ایک جامع نقطہ نظر کے ساتھ اور پورے طبی معائنے کے دوران احترام، دیکھ بھال اور رازداری کے ساتھ نمٹا جائے گا۔