ہفتہ, جولائی 27, 2024
اشتہار

’’الیکشن مودی کے ہاتھ سے پھسل چکا ہے‘‘

اشتہار

حیرت انگیز

بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ الیکشن مودی کے ہاتھوں سے پھسل چکا ہے، اور اب ان کی بوکھلاہٹ صاف ہو کر جھلک رہی ہے۔

بھارت میں جاری پارلیمانی الیکشن کا تیسرا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے، جیسے جیسے الیکشن مودی کے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے، ویسے ویسے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ جیسے بی جے پی رہنما فرقہ وارانہ آگ کو اور ہوا دینے لگے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کانگریس اور اس کے لیڈر راہل گاندھی کی انتخابی مہم میں جو شدت آئی ہے اس نے مودی سرکار کے ہوش اڑا دیے ہیں، 2014 میں مودی اسی طرح حملہ آور ہوتے تھے اور کانگریس دفاعی لڑائی لڑ رہی تھی، تب کانگریس کا ہر داؤ الٹا پڑ رہا تھا، اور آج وہی کیفیت مودی سرکار کی ہے۔

- Advertisement -

مودی کے بارے میں عوام میں یہ سوچ پنپ رہی ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے اسٹیج پر آ کر بحث کی ہمت نہیں رکھتے، سپریم کورٹ کے سبکدوش جج جسٹس مدن لوکر، دہلی ہائی کورٹ کے سبکدوش چیف جسٹس شاہ اور انگریزی اخبار دی ہندو کے ادارتی مشیر این رام نے ملکی مسائل پر نریندر مودی اور راہل گاندھی کے مابین کھلی بحث کی تجویز پیش کی تھی، راہل گاندھی نے تو رضامندی ظاہر کر دی، لیکن مودی اب تک خاموش ہیں۔

دوبارہ جیل گیا تو مودی سرکار مفت بجلی و پانی بند کر دے گی: کیجریوال

نہ صرف الیکشن کمیشن پر مودی کے حق میں بد ترین جانب داری کے الزامات لگ رہے ہیں بلکہ انتظامیہ بھی مودی سرکار کے حق میں سرگرم ہے، رپورٹس کے مطابق اترپردیش کے حلقوں میں ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں افراد کو نقص امن کا خطرہ بتا کر ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا ہے، مسلمان اور دلت ووٹرز کو گھروں سے نکلنے نہیں دیا جا رہا، نقاب پوش مسلم خواتین کے ساتھ بھی کھلے عام بد تمیزی کی جاتی ہے تا کہ وہ ووٹ نہ دے سکیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی الیکشن کمیشن نے پہلے دو مرحلوں میں ہونے والی پولنگ کے اعداد و شمار جاری کرنے میں پہلے تو غیر معمولی تاخیر کی، پھر پولنگ میں چھ سات فی صد کا غیر معمولی اضافہ دکھایا، صدر کانگرس ملکارجن کھڑگے نے بھی اس پر الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر احتجاج کیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات بہت اہم ہیں، اگر کانگریس ہار گئی تو بھارت میں انتشار، خانہ جنگی اور کارپوریٹ لوٹ مار ہی بچے گی اور جمہوریت کا چہرہ پوری طرح مسخ ہو جائے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں