تازہ ترین

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

الیکشن آتے ہی مودی سرکار نے مسلم مخالف قانون نافذ کر دیا

بھارت نے انتخابات سے چند ہفتے قبل ’مسلم مخالف‘ شہریت کا قانون 2019 نافذ کر دیا۔

ہندوستانی حکومت نے مئی میں ہونے والے عام انتخابات سے ہفتے قبل شہریت ترمیمی قانون (CAA) کے قوانین کو نافذ کیا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ذریعہ 2019 میں منظور کیے گئے متنازعہ قانون نے ہندوستان کے پڑوسی ممالک سے آنے والے غیرمسلم مہاجرین کو ہندوستانی شہریت دینے کی اجازت دی تھی۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے سیکولر کردار پر سوالات اٹھاتے ہوئے کمیونٹی کو اس کے دائرے سے باہر رکھنے کے لیے کئی حقوق گروپوں نے اس قانون کو "مسلم مخالف” قرار دیا تھا۔

شہریت کے متنازع بل میں مسلمان تارکین وطن کو شہریت کا حق نہیں دیا گیا۔ بھارتی لوک سبھا نے شہریت کا ترمیمی بل منظور کیا تھا جس کے مطابق مسلمانوں کے علاوہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دی جا سکے گی، بل کی حمایت میں 293 جب کہ مخالفت میں 82 ووٹ پڑے۔

کولکتہ میں وزیراعلیٰ ممتا بینرجی کی قیادت میں ہزاروں افراد شہریت سے متعلق متنازع قانون کے خلاف سڑکوں پر نکلے، مظاہرین نے مودی سرکار کے خلاف بینرز اور پلے لارڈز اٹھا رکھے تھے۔

ممتا بینرجی نے احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک میں زندہ ہوں ریاست میں شہریت قانون اور این آر سی پر عملدرآمد نہیں ہونے دوں گی، چاہے میری حکومت ختم کر دی جائے، مجھے جیل میں ڈال دیا جائے لیکن اس کالے قانون پر کبھی عملدرآمد نہیں کروں گی۔

بھارت میں رواں سال اپریل مئی میں نئے انتخابات ہونے ہیں تاہم انتخابی شیڈول سے چند روز قبل ہی الیکشن کمشنر کے اچانک استعفے نے ہلچل مچا دی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں نے ارون گوئیل کے استعفے کے بعد تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کے صدر نے اس حوالے سے کہا ہے کہ بھارت میں آزاد اداروں کو منظم انداز میں محدود کرنے کا رویہ ترک کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں الیکشن کمشنر کی تعنیاتی وزیراعظم کی سربراہی میں قائد حزب اختلاف اور وزیراعظم کے نامزد کردہ وفاقی وزیر پر مشتمل پینل کرتا ہے۔

Comments

- Advertisement -