منی پور فسادات میں بھارتی حکومت کا کردار سامنے آگیا، تیسری بار بھی اقتدار میں آنے کے باوجود مودی سرکار کی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
بھارتی ریاستوں میں پر تشدد واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، بھارت میں پرتشدد واقعات میں اس وقت منی پور سرفہرست ہے جس کی بڑی وجہ مودی سرکار کا غیر سنجیدہ روئیہ ہے۔
3 مئی 2023 سے جاری فسادات کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک ان واقعات میں 237 سے زائد لوگ ہلاک، 60 ہزار سے زائد بے گھر جبکہ بڑی تعداد میں گھر، کاروباری مراکز اور عبادت گاہیں نذر آتش کردی گئیں۔
منی پور کے نو منتخب کانگریس رہنما بمول اکوئیجام نے حالیہ فسادات کا ذمہ دار مودی سرکار اور بی جے پی کے غنڈوں کو قرار دیدیا۔
کانگریس رہنما نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں جاری تشدد کا ذمہ دار مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کی انسان دشمن پالیسیاں ہیں، منی پور میں فسادات 500 دن سے جاری ہیں جو مودی اور بی جے پی کی جانب سے سماجی پولرائزیشن کا نتیجہ ہے۔
کانگریس ایم پی کا مزید کہنا تھا کہ مودی سرکار کی عدم توجہی کی وجہ سے منی پور کے فسادات سے امن و امان اور عوام کا جان و مال غیر محفوظ ہو چکا ہے، انتخابات کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی نے منی پور کے عوام سے علیحدہ ریاست اور انتظامیہ کا وعدہ کیا تھا جو محض دعویٰ ہی رہا۔
کانگریس ایم پی کا مزید کہنا تھا کہ مودی سرکار نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے نسلی کشیدگی کو ہوا دی جو ایک گھناؤنی سازش ہے، انتہا پسند مودی میتھی قبائل کی حمایت کرکے کوکی قبائل کی نسل کشی میں مصروف ہے جس سے فسادات مزید بھڑک رہے ہیں۔
منی پور کے پرتشدد واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ مودی سرکار کے ایجنڈے میں اقلیتیں کبھی ترجیح نہیں رہی بلکہ مودی نسلی فسادات کو ہوا دے کر اپنے اقتدار کو طول دے رہا ہے۔