ہفتہ, جولائی 27, 2024
اشتہار

انتخابات کے قریب آتے ہی بھارت کا گودی میڈیا عالمی توجہ کا مرکز بن گیا

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت کے نام نہاد جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ عالمی سطح پر بھی نقاب ہوگیا اور انتخابات کے قریب آتے ہی بھارت کا گودی میڈیا عالمی توجہ کا مرکز بن گیا۔

تفصیلات کے مطابق عالمی میڈیا نے مودی سرکار کے گودی میڈیا اور انتہا پسندی کو عیاں کر دیا۔

بھارت کے نام نہاد جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ عالمی سطح پر بھی نقاب ہوگئی ، انتخابات کے قریب آتے ہی بھارت کا گودی میڈیا عالمی توجہ کا مرکز بن گیا۔

- Advertisement -

انتہا پسندی بی جے پی کے دورِ حکومت میں بھارت میں جمہوریت اور صحافت کی دھجیاں اڑنے لگیں، مودی سرکار دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے بھارت کو عالمی رہنما کے طور پر پیش کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین، سول سوسائٹی کے اراکین، بین الاقوامی میڈیا اور کئی ممالک کے پارلیمنٹیرینز نے بھارت کی نام نہاد جمہوریت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مودی سرکار انتخابات میں کامیابی کے لئے بھارتی میڈیا پر پوری طرح قابض ہو چکا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مودی کی خود ساختہ مقبولیت اور کچھ پسندی کو نمایاں کرنے کے لیے بی جے پی نے حال ہی میں تقریباً 10 بالی وڈ فلمیں ریلیز کی ہیں، بی جے پی حکومت نے دہلی میں آبزرورز ریسرچ فاوٴنڈیشن نامی تھنک ٹینک قائم کیا ہے جو محض مودی کی جمہوریت پسندی کا راگ الاپنے میں مصروف ہے۔

جمہوری ملک ہونے کا دعوے دار بھارت گزشتہ چند سالوں سے مسلسل تنزلی کا شکار ہے اور انتہا پسند پالیسیوں کے بعد مودی راج میں کرپشن کہانیاں بھی عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کر چکی ہیں۔

بلومبرگ کے مطابق مودی کے دور نے عرب پتی راج کو فروغ دیا ہے، امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے جبکہ بی جے پی کو سیاسی فنڈنگ کا 58 فیصد حصہ بھارت کے امراء سے ہونے کا انکشاف بھی سامنے آیا۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے تنزلی عرب پتی افراد کی مرہون منت ہے، آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق حقائق کو چھپانے کے لیے بھارتی وزارتِ انفارمیشن اور براڈ کاسٹنگ نے حکومتی ایماء پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی یوٹیوب پر موجود دو ویڈیوز پر پابندی لگا دی۔

سی این اے سنگاپور کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور میں قائم نیوز نیٹ ورک چینل نے 30 مارچ کو بھارت میں غلط معلومات کے پھیلاوٴ سے متعلق فیکٹ ورسز فکشن نامی دستاویزی فلم بھی جاری کی، بھارت میں بی جے پی ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ مودی سرکار بھارتی حکومت پر تنقید کرنے اور سوالات اٹھانے والے غیر ملکی صحافیوں کی ویزا پالیسیاں تبدیل کر دیتی ہے، بی جے پی کی غیر ملکی صحافیوں سے۔ بدسلوکی اور امتیازی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے ارکان کے خلاف بھارتی حکومت کی انتقامی کاروائیاں مودی کی دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں۔

دی ورلڈ ان ایکویلٹی لیب نے 19 مارچ کو ہندوستان میں معاشی عدم مساوات پر تفصیلی جائزہ رپورٹ بھی شائع کی ہے ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عالمی رپورٹس کے منظر عام پر آنے کے بعد مودی اب بھی بھارت کے جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کرے گا۔

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں