پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے منفی پروپیگنڈا اور پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف کے بیان جاری نہ کرنے پر ایک طویل بحث نے جنم لیا۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں وزیر اعظم کے مشیر اور ن لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثنااللہ نے تفصیلی جواب دیا اور اس کی وجہ بھی بیان کی۔
میزبان انیقہ نثار نے سوال کیا کہ سرحدی کشیدگی کے دوران جب بھارت نے جنگ مسلط کی تو پاکستان نے بھارت کو تگڑا جواب دیا اس کے ساتھ حکومت اور سفارتی نمائندوں کی جانب سے بھی مضبوط مؤقف سامنے آیا لیکن میاں نواز شریف کی جانب سے ایسا کوئی سخت بیان سامنے کیوں نہیں آیا؟
اس کے جواب میں رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ میں اپنے تجربے کی بنیاد پر یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر میاں نواز شریف اس معاملے کو پورا ٹیک اوور کرلیتے اور روزانہ بیان جاری کرتے تو مخالفین کی جانب سے ان پر تنقید پھر بھی ہونا تھی پھر لوگ یہ کہتے کہ وزیر اعظم شہباز شریف تو چپ ہیں وہ تو سامنے ہی نہیں آرہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میاں نواز شریف خاموش پھر بھی نہیں تھے انہوں نے پیچھے رہتے ہوئے وفاق اور حکومت پنجاب کی رہنمائی کی اور مشورے دیئے۔
وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ دنیا نے تنقید تو ہر صورت میں کرنا ہوتی ہے، بہرحال نواز شریف کی اس حکمت عملی نے اچھا تاثر چھوڑا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ جنگ بندی برقرار رہنی چاہیے اور عالمی برادری کو بھارت پر دباؤ رکھنا چاہیے، مودی کا جیسا ماضی ہے ہمیں زیادہ توقعات بھی نہیں، ہمیں تیاری رکھنی چاہیے، جنگ بندی کرانے والوں پر ذمہ داری ہے کہ بھارت پردباؤ برقرار رکھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ بھارتی جارحیت ہوتی ہے تو پاکستان پھر سے بھرپور اور منہ توڑ جواب دے گا، پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں، بھارت نے جعلی خبریں پھیلائی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت نے پہلے بھی جارحیت کی اور عالمی سطح پر پروپیگنڈا کیا، اس مرتبہ بھارتی جارحیت کو عالمی سطح پر ناپسند کیا گیا ہے، پاکستان کو سفارتی سطح پر بھارت پر واضح کامیابی رہی ہے۔